پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



جنگ خندق(احزاب)

شوال ٥ ہجری میں مشرکین مکہ نے مدینہ میں بچے کچھے یہودیوں اور دوسرے قبائل کی مدد سے ایک ہزار سپاہیوں پر مشتمل ایک فوج تشکیل دی اور مسلمانوں کو نابود کرنے کا منصوبہ بنایا ۔ اس جنگ میں لشکر کفّارکا اسی (٨٠) سالہ نامور پہلوان عمروا بن عبدود بھی شریک تھا ۔ وہ جنگ بدر میں زخمی ہواتھا لہذا اس کے دل میں مسلمانوں کے متعلق کینہ تھا اور اس نے قسم کھائی تھی کہ جب تک رسول خدا(صلی الله علیه و آله وسلم)اور مسلمانوں سے انتقام نہیںلوں گا اس وقت تک اپنے بدن پر تیل کی مالش نہیں کروںگا!!

مدینہ میں داخل ہونے کے بعد یہودیوں کے قبیلہء بنی قریضہ نے ،رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)سے کئے ہوئے اپنے عہد وپیمان کو توڑ کر کفار کی مدد کرنے کا فیصلہ کر لیا!مسلمانوں

..............

١٣٨۔ احقاق الحق، ج ٨، ص ٣٥٩۔ شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید، ج ٣، ص ٤٠١۔ تذکرة الخواص، ص ٣٠، تاریخ طبری ، ج ٣، ص ٣٧

نے سلمان فارسی کے مشورے پر مدینہ کے اطراف میںخندق کھودی تاکہ دشمن شہر میں داخل نہ ہوسکیں ۔مسلمان ٢٨ دن تک محاصرہ میں رہے ،یہاں تک کہ کفار کا پہلوان عمروا بن عبدود نے خندق کو عبور کر کے مسلمانوں کو مقابلہ کی دعوت دی ۔علی علیہ السلام کے علاوہ کوئی شخص اس کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہوا کیونکہ عمرو بن عبدود ایک زبر دست پہلوان تھا ۔علی علیہ السلام میدان میں تشریف لائے ۔جب علی علیہ السلام کاعمرو ابن عبدود سے مقا بلہ ہوا تو رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)نے فرمایا:آج کل ایمان کل کفر کے مقا بلہ میں ہے ۔''

اس مقابلہ میں حضرت علی نے دشمن کو ہلاک کر دیا اور اس کے سر کو تن سے جدا کر کے رسول خدا(صلی الله علیه و آله وسلم) کے سامنے ڈال دیا ۔رسول خدا(صلی الله علیه و آله وسلم) نے فر مایا:''بیشک خندق میں علی کی ضربت جن وانس کی عبادت سے افضل ہے ۔''

علی علیہ السلام نے جس وقت یہ گرانقدرخدمت اسلام اور مسلمانوں کے حق میں انجام دی،اس وقت آپ ٢٧سالہ جوان تھے ۔اس جنگ کے بعدرسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)،حضرت علی علیہ السلام کی سرکر دگی میں ایک لشکر کو لے کر بنی قریضہ کے یہو دیوں کی طرف روانہ ہو ئے ۔یہودیوں کے سر دارحی ابن اخطب کے مارے جانے کے بعدشہر مدینہ کے باشندے یہو دیوں کے خطرہ سے مکمل طور پر محفوظ ہوئے اوریہودیوں کا مال ومنال اور ان کی عورتیں مسلمانوں کے قبضہ میں آگئیں ۔(١٣٩)

..............

١٣٩۔احقاق الحق ج٨،ص٣٧٨ ،مستدرک حاکم ج ٣ص٣٢۔تاریخ بغداد ج١٣،ص١٩ ۔مقتل الحسین خوارزمی ص٤٥



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next