پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



کیوں میرے شانوں پر قدم نہ رکھے؟ علی علیہ السلام نے عرض کی:اوپر چڑھتے وقت آپ(صلی الله علیه و آله وسلم) نے حکم فر مایا اور میں اوپر چڑھا،لیکن اتر تے وقت نہیں

فرمایاکہ کیا کروں،اسی لئے چھلانگ لگاکراترا اور اس سے بے ادبی مقصود نہیں تھی، خدا کا شکر ہے کچھ نہیں ہو(١٤١) ۔

جی ہاں ، اسلام کا یہ عظیم پہلوان ،ہر اس کارزار میں حاضر ہوتا تھا جہاں پر دشمن اورکفار اسلام اور مسلمانوں کو نابود کرنے کے لئے آتے تھے، اور وہ ان کے مقابلہ میں دل و جان سے اسلام و مسلمین کا دفاع کرتا تھا ۔ اس طرح اس دلاور پہلوان کو ایسے فخر و مباہات نصیب ہوئے کہ دوسرے ان سے محروم رہے ۔

 

جعفرا بن ابیطالب

جعفرا بن ابیطالب ، پیغمبر اسلام(صلی الله علیه و آله وسلم)کے صحابی اور حضرت علی علیہ السلام کے بھائی ہیں، جو آپ سے دس سال بڑے تھے ۔ وہ ایک دلاور پہلوان اور اولین مسلمانوں میں سے تھے ۔ وہ جعفر طیار کے نام سے مشہور ہیں، کیونکہ انہوں نے ایک جنگ میں اپنے دونوں بازو قربان کئے اور رسول خدا(صلی الله علیه و آله وسلم)نے ان کے بارے میں فرمایاکہ خدواند متعال نے ان کے دوبازؤں کے عوض انھیں بہشت میں دو پر عطا کئے ہیں ۔ اسی لئے جعفر طیار کے نام سے مشہور (١٤٢) ہوئے ۔

پیغمبر اسلام(صلی الله علیه و آله وسلم)جعفر طیار سے کافی محبت کرتے تھے ۔ انہوں نے ٥ ہجری میں

دوسرے مسلمانوں کے ہمراہ حبشہ کی طرف ہجرت کی اور وہاں پر مہاجرین کے گروہ کے ترجمان کی حیثیت سے منتخب ہوئے، جبکہ اس وقت صرف ٢٤ سالہ جوان تھے ۔ ہجرت کر کے جانے والے مسلمان ٧ ہجری تک حبشہ ہیں رہے اور اس کے بعد واپس مدینہ لوٹے ۔ حبشہ سے مسلمانوں کی واپسی عین اس وقت ہوئی جب پیغمبر اسلام(صلی الله علیه و آله وسلم)خیبر فتح کر کے مدینہ واپس لو ٹے ۔

پیغمبر اکر م(صلی الله علیه و آله وسلم) نے جوں ہی انھیں دیکھا، اپنے چچا زاد بھائی کے احترام میں اپنی جگہ سے کھڑے ہوگئے، اپنی باہوں کو ان کی گردن میں ڈالا اور ان کے ما تھے کو چوما اور رونے لگے ۔ اس کے بعد فرمایا :میں نہیں جانتا کہ میں کس چیز کی خوشی مناؤ ں،جعفر کے

آنے کی یا فتح خیبر کی (١٤٣) ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next