پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



کر کے محاذ جنگ کا رخ کرنے پر مجبور ہوئے ۔

دوسری طرف رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے لئے ضروری تھا کہ کفار کے قبضہ سے آزاد ہونے والے

شہر مکہ کا انتظام و انصرام سنھبالنے کے لئے کسی لائق اور باصلا حیت شخص کو گورنر کے عہدہ پرمنتخب کریں تاکہ وہ لوگوں کے مسائل کو حل کریں اور دشمنوں کی طرف سے ہو نے والی کسی نا مناسب حرکت کا جواب دے ۔

پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)نے تمام مسلمانوں میں سے ایک اکیس سالہ نوجوان ،عتاب ابن اسیدکو اس اہم عہدہ کے لئے منتخب فر مایا اور انھیں لوگوں کو نماز جماعت پڑھانے کاحکم دیا ۔وہ پہلے امیر تھے،جنہوں نے مکہ کے فتح ہونے کے بعدوہاں پر نماز جماعت قائم کی ۔(١٤٩)

رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)نے اپنے منتخب گور نر سے مخاطب ہوکر فرمایا:

''کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہیں کس عہدہ پر منتخب کیا ہے اور کس قوم کی فرمانروائی تمہیں سونپی ہے ؟میں نے تمہیں حرم خدا اور مکہ معظمہ کے باشندوں کا امیر مقرر کیا ہے ۔میں اگر مسلمانوں میں کسی کو تم سے ز یادہ لائق اور شائستہ پاتا، تو'' یقینا یہ عہدہ اسی کے سپرد کر تا ۔'' جس دن رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)کی طرف سے عتاب مکہ کے گورنر مقرر ہوئے ،ان کی عمر اکیس(٢١)سال تھی ۔(١٥٠)

پیغمبراسلام(صلی الله علیه و آله وسلم)کااس نوجوان کو اس عظیم اور اہم عہدہ پر مقرر کرنا،عرب کے بزرگوں اور مکہ کے سر داروں کے لئے ناراضگی کا سبب بنا ۔نتیجہ میں انہوں نے شکوہ اور اعتراض کرنے کے لئے زبان کھولی اور کہا :رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)ہمیں ہمیشہ حقیر اور پست رکھنا چاہتے ہیں ،لہذا ہم سن رسیدہ عربوں اور مکہ کے سرداروں پر ایک نوجوان کوامیر اورفرمانروا مقرر کیاہے ۔

یہ باتیں رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)تک پہنچ گئیں ۔اس لئے آپ(صلی الله علیه و آله وسلم)نے مکہ کے باشندوں کے نام ایک مفصل خط مرقوم فرمایا اور اس خط میں عتاب کی صلاحیتوں اور قابلیتوں کا ذکر کیا اور تاکید فرمائی کہ لوگوں پر فرض ہے کہ اس کے حکم کی پیروی کریں اور اس کے دستورات پر عمل کریں ۔

اس خط کے آخر پر آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم)نے لوگوں کے بے محل اعتراضات کا مختصرلفظون میں اس طرح جواب دیا:

''تم میں سے کسی کو حق نہیں ہے کہ عتاب کے نوجوان ہونے کی بنیاد پر اعتراض کرے،کیونکہ انسان کی برتری اور قدر ومنزلت کا معیار اس کی عمر نہیں ہے،بلکہ اس کے بر عکس انسان کی قدر ومنزلت کا معیار،اس کی فضیلت اور معنوی کمال ہے(١٥١)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next