پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)کی رحلت کے بعد ،عتاب،خلیفہ اول ابو بکر کی طرف سے بھی مکہ کے گور نر بر قرار رہے، یہاں تک کہ ٢٣ ہجری میںاس دنیا سے چل بسے ۔(١٥٢)

چنانچہ رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)کا عتاب ابن اسید کے عہدہ کو استحکام بخشنے کے لئے اصراراور بزرگوں اور عمر رسیدہ لوگوں کے اس سلسلہ میں ناراض ہونے پر آپ کا توجہ دینا اور ان کے اعتراضات کا جواب دینا ،اسلام کے گرانقدر مکتب کے منصوبوں یعنی لائق و شائستہ نوجوانوں کی حمایت کرنے کی دلیل ہے ۔رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)نے عتاب کی کھلم کھلا اور زبر دست حمایت کرکے نہ صرف اپنے پیرؤں کو اس

حقیقت کی طرف متوجہ کیا کہ بیوقوفیوںاور جاہلانہ تعصبات کو چھوڑنا چاہئے،بلکہ انھیں اس قسم کے غیر اسلامی طرز تفکر سے مقا بلہ کرنا چاہئے ۔اور اگر شائستہ اور لائق نوجوان موجود

ہوں تو مملکت کے بعض اہم کاموں کے سلسلہ میں ان سے استفادہ کرنا چاہئے اور نسل جوان کی فائدہ بخش صلاحیتوں سے ملک وملت کے حق میں فائدہ اٹھانا چاہئے ۔

..............

١٤٨۔سیرةابن ہشام ج ٢،ص٢٩٤ ۔اسد الغابہ ج ٤، ص٣٦٩۔صفة الصفوہ ج١،ص١٢٥ ۔بحار الانوار ج ٦،ص٤٠٥

١٤٩۔تاریخ اسلام ذھبی ج ١،ص٣٨٠۔شذرات الذہب ج١ ،ص٢٦۔سیرہ حلبیہ ج٣،ص١٢٠

١٥٠۔اسد الغابہ ج ٣ ص٣٥٨۔الاعلام زرکلی ج ٤،ص٢٠٠

١٥١۔ناسخ التواریخ،حالات پیامبر (صلی الله علیه و آله وسلم)ص٣٧٨

١٥٢۔الاعلام زرکلی،ج٤ ص٢٠٠۔الاصابہ ج٢ ،ص٤٥١



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next