پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



جب رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)اس جوان کو یمن بھیجنا چاہتے تھے اس وقت آپِ(صلی الله علیه و آله وسلم)(صلی الله علیه و آله وسلم)نے اس سے سوال کیا :معاذ!اگر(دو گروہوں یا فریقوں میں )لڑائی چھڑ جائے تو تم کیسے فیصلہ کروگے ؟معاذ نے عرض کی :خدا کی کتاب میں جو کچھ ہے ،اسی کے مطابق فیصلہ کروں گا ۔

آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم)نے فرمایا:اگر اس کا حکم قرآن مجید میں نہ ہو تو کیا کرو گے؟معاذ نے کہا :اس صورت میں پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم)کی سیرت کے مطابق عمل کروں گا !پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)نے پوچھا :اگر میری روش اور سیرت میں بھی اس کا حکم نہ ملا تو اس صورت میں کیا کرو گے ؟معاذ نے کہا :اس صورت میں اپنی صلاح دیدکے مطا بق حکم کروں گا ۔یہاں پر رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)نے ان کے سینہ پر ہاتھ رکھ کر فر مایا :خدا کا شکر ہے کہ تم نے پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم)کو اس بات سے خوش کر دیا ہے کہ جس سے انبیاء خوش ہوتے ہیں (١٥٦)!

جب ١١ ہجری میں پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)نے رحلت فرمائی ،تو اس وقت معاذ یمن میں تھے پہلے خلیفہ ابو بکر نے بھی معاذ کو اپنے عہدے پر برقرار رکھا ۔اس کے بعد وہ

..............

١٥٣۔اسد الغابہ ج٤ ،ص٣٧٦۔طبقات ابن سعد ج٣ ،ص١٢٠ ،القسم الثانی

١٥٤۔سیرہ حلبیہ ج٣ ،ص١٢٠

ًًًً ١٥٥۔حلیة الاولیاء ج١ ص٢٢٨

١٥٦۔الاصا بة ج٢ُص٣٥٧

عمر کی خلافت کے زمانہ میں شام چلے گئے اور سر زمین اُردن میں عمواس(١٥٧) کے مقام پر ١٨ہجری میں انہوں نے ٢٨،٣٢،یا٣٤ سال کی عمر میں طاعون کی بیماری میں وفات پائی ۔(١٥٨)

معاذ کی لیاقت وشائستگی کے نکات میں سے ایک نکتہ یہ تھا کہ وہ اس جوانی کی عمر میں اور پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)کی حیات کے دوران مستقبل میںہونے والے مجتہدوں کے طرز عمل پر فتویٰ دیتے تھے اور دینی احکام کو قرآن مجید ،سنت اور عقل سے استنباط کرتے تھے ۔صدر اسلام میں اس دلا ور نوجوان کی فطانت اور لیاقت کو ثابت کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے ۔(١٥٩)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next