پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



''پانچ چیزوں کو کھو دینے سے پہلے ان کی قدر کرو،اوران میں سے ایک جوانی بھی ہے کہ بڑھا پے سے پہلے اس کی قدر کرو…(١١٦)''

 

جوانوں کو اہمیت دینا

اسلام کے سچے پیشوائوں نے قدیم زمانے سے، اپنے گرانقدر بیا نات سے جوا نو ں کی پاک روح اور ان کی اخلاقی وانسانی اصولوں کی پابندی کی نصیحت اور تاکید کی ہے اور جوان نسل کو تر بیت کرنے کے سلسلہ میں مربیوں کے اس گرانقدر سرمایہ سے استفادہ کرنے کی تا کیدکی ہے ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام کے ایک صحابی ''ابی جعفر احول'' نے ایک مدت تک شیعہ مذہب کی تبلیغ اور اہل بیت اطہار علیہم السلام کی فکر کی تعلیم وتربیت کی ۔ایک دن وہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوے ۔امام علیہ السلام نے ان سے پوچھا:تم نے اہل بیت علیہم السلام کی روش کو قبول کرنے اور شیعہ عقائد کو قبول کرنے کے سلسلہ میں بصرہ کے لوگوں کو کیسا پا یا؟

اس نے عرض کی :ان میں سے بہت کم لوگوں نے اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو قبول کیا ۔امام نے فر مایا :تم جوان نسل میں تبلیغ کر نا اور اپنی صلاحیتوں کو ان کی ہدایت میں صرف کرنا،کیونکہ جوان جلدی حق کو قبول کرتے ہیں اورہر خیر ونیکی کی طرف فوراًما ئل ہو تے ہیں ۔(١١٧)

اسماعیل بن فضل ہاشمی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کیا کہ حضرت یعقوب علیہ السلام نے(حضرت یوسف کو کنویں میں ڈالنے کے بعد یوسف کے بھائیوں نے اپنے باپ کے پاس آکر عفو وبخشش کی درخواست کی) اپنے بیٹوں کی عفو وبخشش کی درخواست کو منظور کرنے میں کیوں تاخیر کی ،جبکہ حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں کو فورا بخش دیا اور ان کے لئے مغفرت کی دعا کی ؟

امام جعفرصادق علیہ السلام نے جواب میں فرمایا!''اس لئے کہ جوان کا دل بوڑھے کی نسبت حق کو جلدی قبول کرتاہے ۔(١١٨)''

مذکورہ دو روایتوں سے بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ جوان نسل فضیلتوں کو پسند کرتی ہے اور خوبیوں کو جلدی قبول کرتی ہے اور فطری طور پر بہادری ،شجاعت،سچائی،اچھائی وعدہ وفائی، امانت داری ،خود اعتمادی،لوگوں کی خدمت خلق،جان نثاری اور اس طرح کی دوسری صفتوں کی طرف رجحان اور دلچسپی رکھتی ہے اور پست اور برُے اخلاق سے متنفر ہوتی ہے ۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next