پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



زنی کی تھی ۔

..............

١٥٨۔مجمع الزوائد ج٩ ،ص٣١٠۔غایة النھایة ج٢ ،ص٣٠١ صفة الصفوة ج١،ص١٩٥

١٥٩۔طبقات ج ٣،ص١٢٠ ۔الاستیعاب در حاشیہ الاصابة،مادئہ ''معاذ''

١٦٠۔الاعلام زرکلی ج ١،ص٢٩١۔الاصابہ ج١،ص ٢٩

١٦١۔طبقات ج٤ ،ص٤٢۔بحار الانوار ج٢١،ص٥٠۔اسعد الغابہ ج١،ص٦٤

خدا کی قسم کل زید ابن حارثہ سپہ سالاری کے لئے لائق تھے،اور آج ان کے بیٹے اسامہ اس کام کے لئے شائستہ ہیں ،تم سب کو ان کی اطا عت کرنی چاہئے ۔(١٦٢) لائق اور شائستہ نوجوانوں کی حمایت میں پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)کی اس تاکید اور اصرار نے مسلمانوں کے افکار پر گہرا اثر ڈالا ،اور جو لوگ جوان نسل کے بارے میں غلط فہمی میں مبتلا تھے انہوں نے رفتہ رفتہ اپنی غلط فہمیوں کا اعتراف کیا ۔ایک اٹھارہ سالہ نوجوان کو سپہ سالار کے عہدے پر منتخب کرنا دنیا کی فوجی تاریخ میں کم نظیر ہے ۔

 

اسامہ کی بر طرفی

بیشک،اسامہ کی سپہ سالاری کا موضوع اور پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)کی یہ تاکید اور اصرار کہ سب لوگ اسامہ کے پرچم تلے جمع ہو جائیں ،تاریخ اسلام کے دلچسپ اور مشہور واقعات میں سے ہے ۔اُس وقت پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)بیمار تھے اور اپنی زندگی کے آخری لمحات سے گزر رہے تھے ۔اسی حالت میں جب ابو بکر اور عمر پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)کے سراہنے پہنچے اور پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)نے انھیں دیکھتے ہی ناراضگی میںفر مایا:اسامہ کے لشکر میں چلے جاؤ!چلے جاؤ!چلے جاؤ!خدا !لعنت کرے ان لوگوں پرجو جنگی آماد گی رکھنے کے باوجود اسا مہ کے لشکر میں شامل نہ ہو ۔(١٦٣)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next