پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)کی رحلت کے بعد،اسا مہ مدینہ سے باہر اپنے لشکر کی چھاونی میں منتظر رہے تاکہ ان کا فریضہ معین ہوجائے؟جب ابو بکر بر سر اقتدار آگئے ،تو انہوں نے

..............

١٦٢۔بحار الانوار ،ج٢١ ،ص٥٠۔اسد الغابہ ج٢،ص٨١

١٦٣۔طبقات ابن اسد ج٢ ،ص٤٢ ۔تہذیب تاریخ ابن عساکر ج ٢ ص٣٩١

اسامہ کو اسی طرف روانہ ہونے کا حکم دیا جس طرف انھیں پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم)نے روانہ ہونے کا حکم دیاتھا ۔اسامہ شام کی طرف بڑھے،لیکن جب شام پہنچے ،تو ابوبکر نے انھیںبر طرف کر کے یزید ابن ابی سفیان کو ان کی جگہ پر مقرر کیا ۔

جب یہ جوان سپہ سالاربر طرف ہوئے ،تو مدینہ آکر مسجد النبی(صلی الله علیه و آله وسلم)کے دروازے پر کھڑے ہوکر فریاد کی:اے مسلمانو!تعجب کی بات ہے ،جس شخص کا فرمانروا کل رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)نے مجھے بنایا تھا وہ آج مجھ پر حکم چلا رہا ہے اور مجھے سپہ سالاری کے عہدے سے بر طرف کر رہا ہے ۔(١٦٤)

اس کے بعد اسامہ ٥٤ھ تک مدینہ میں زندہ رہے اورمعاویہ کی حکومت کے دوران ''جُرف''نامی ایک جگہ پر وفات پائی(١٦٥)

ان تاریخی نمونوں سے بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کے الہٰی مکتب میں جوانوں کی کتنی قدر ومنزلت تھی ۔

..............

١٦٤۔اعلام الوری ص١٤٥



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next