پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



١٦٥۔الاعلام زرکلی ج١،ص٢٩١۔الاصابہ ج١،ص٢٩

 

چوتھی فصل

جوانوں کے خصوصیات

''اگر جوانی میں کوئی شخص زاہدو عابد بن جائے تو مستقبل میں اس کے معنوی درجات دسیوں گنا بڑ ھ جائیں گے ۔''

( حضرت علی علیہ السلام)

حقیقت میں انسان اپنی پوری زندگی کے دوران دوسروں کی ہدایت وراہنمائی اورنصیحت کا محتاج ہو تاہے ۔ حتی کہ عمر رسید ہ افراد کہ جن کی عقل کامل ہوچکی ہوتی ہے اور اپنی زندگی کے دوران تجربات بھی حاصل کرچکے ہوتے ہیں، وہ بھی ہمیشہ گمراہی اور انحراف کے دہانے پر ہوتے ہیں اور دوسروں کی وعظ و نصیحت کے محتاج ہوتے ہیں، جوانوں کی بات ہی نہیں، جو ہر وقت عقل و فکر کی ناپختگی کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں ۔ اسی لئے جوان دوسروں کی راہنمائی اور ہدایت کے زیادہ محتاج ہوتے ہیں ۔ اس دعوی کو ثابت کرنے کے لئے مندرجہ ذیل روایت پر غور کیجئے:

محمد ابن مسلم زہری اپنے زمانہ کا ایک عظیم شخص اور دانشوروعقلمند تھا ۔ دولت اورمقام کی لالچ نے اسے فضیلت و پاکی کے راستہ سے منحرف کردیا تھااور بوڑھا پے میں وہ بدبخت اورذلیل و رسوا ہوا ۔

اس زمانہ کے نفسیاتی طبیب یعنی حضرت امام سجاد نے ہدایت اور وعظ و نصیحت کی غرض سے اس کے نام ایک خط لکھا اور اس کے ذیل میں ایک چھوٹے سے جملہ میں عقل کی ناپختگی کی وجہ سے جوانوں کو درپیش خطرا ت سے آگاہ کیا :

ٍٍ''جب دنیا پرستی تم جیسے سن رسیدہ ،تعلیم یافتہ اور موت سے قریب لوگوں کو ایسی ذلت وپستی میں ڈال سکتی ہے توایک نوجوان نفسانی خوا ہشات سے کیسے اپنے آپ کو بچا سکتا ہے ؟کہ جو ایک طرف سے تو ابھی جوانی کے دور سے گزر رہا ہے اور دوسری طرف علم ودانش سے بھی خالی ہے اور اس کے علاوہ اس کی فکر کمزور اور عقل ناپختہ ومنحرف ہے ۔(١٦٦)''



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next