پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



 

٥۔ عبادات کا بجا لانا

شائستہ جوانوں کے خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ خداوند متعال کی عبادت اور پرستش کا خیال رکھیںاور اس کے ذریعہ اپنی روح کے زنگ کو دور کریں اور خدا کی عبادت و پرستش کے سایہ میں پروان چڑھیں ۔ چنانچہ نقل کیا گیا ہے:

..............

١٧٢۔ کافی ، ج ٦، ص ٤٧

١٧٣۔ شرح نہج البلاغہ، ابن ابی الحدید، ص ٢٠، حکمت نمبر ٨١٧

''اگر جوانی کے دور میں کوئی شخص زاہد و عابد بن جائے تو مستقبل میں اس کے معنوی درجات دسیوں گناہ بڑھ جائیں گے ''(١٧٤)

 

٦۔ توبہ کرنا

مو من جوانوں کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ اسے اپنی غلطیوں اور خطائوں سے توبہ کرنا چاہئے ، کیونکہ جوانوں میں تغیر و تبدل ہو تا رہتا ہے ، کبھی معنوی ذہنیت کے مالک ہوتے ہیں او رکبھی جاہلانہ کام انجام دیتے ہیں ۔ اس لحاظ سے اگر ہم جوانی کو زندگی کا ناپایدار دور کہیں تو کوئی مبالغہ نہیں ہے ۔ اس لئے کہ،با عقیدہ جوان ہمیشہ توبہ کر تا رہتا ہے ۔ یہ طریقہ اسے تباہی اور بدبختی سے نجادت دیتا ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next