پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم)فرماتے ہیں:

''خداوندمتعال کے نزدیک محبوب ترین شخص وہ جوان ہے جو اپنے گناہوں سے توبہ کرتا ہے اور بارگاہ الہی میں مغفرت کی دعا کرتا ہے''(١٧٥)

 

٧۔ کوشش و جانفشانی

جوانی کا دور، جو اٹھارہ سال کی عمر سے شروع ہوتا ہے، یہی انسان کے کام کرنے اور سعی وکو شش کا دور ہوتا ہے او ر کاموں کی انجام دہی میں اپنے نشاط و تحرک سے استفادہ کرتا ہے اور اگر سستی و کاہلی سے کام لیتا ہے تو اس کے وجود میں بیہودگی جڑپکڑ لیتی ہے ۔ ایک روایت میں اس طرح نقل ہوا ہے:

''اگر اس (جوان ) نے اپنی جوانی کے دوران ( جب کہ وہ بے انتہا جسمانی اور

معنوی توانائیوں کا مالک ہوتا ہے)اپنی نفسانی خواہشات سے مقابلہ نہیں کیا ہے تووہ بڑھا پے میں اپنی ذہنیت کو کیسے سنوار سکتا ہے؟ اسے اپنی توانائیوں کو بیہودہ صرف کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے ۔ کیونکہ اگر اس نے ایسا نہ کیا تو بڑھا پے میں اس کے لئے مشکل ہے کہ اپنی اصلاح کے لئے کوئی کام انجام دے سکے ''(١٧٦)

..............

١٧٤۔ مجمع البیان، ج ٢، ص ٣٨٥

١٧٥۔ مجموعہ ورام ، ج ٢، ص ١١٨، مشکاة الانوار ، ص ١٥٥



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next