پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



١٧٧۔ مکارم الاخلاق، ص ٥١

سے پوچھا: یا رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)! آپ(صلی الله علیه و آله وسلم)باہر نکلتے وقت کیوں پانی کے برتن کے سامنے کھڑے ہوگئے اور اپنے بال اور چہرے کو آراستہ کیا؟ آپ(صلی الله علیه و آله وسلم) نے جواب میں فرمایا: اے عائشہ ! خداوندمتعال دوست رکھتا ہے ، جب ایک مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے ملنے کے لئے جائے تو و ہ اپنے آپ کو سنوار کے اس کے پاس جائے ''(١٧٨)

اگر چہ اسلام نے ظاہری زیبایی اور لباس کو اہمیت دی ہے ، لیکن معنوی قدروں اور روحانی زیبائیوں کو اسے نقصان نہیں پہنچنا چاہئے، کیونکہ معنوی زیبایی درحقیقت وہی حقیقی زیبایی ہے او رظاہری زیبایی اسی صورت میں اچھی ہوتی ہے جب باطنی خوبصورتی اور نیک اخلاق کے ساتھ ہو۔

 

جوانی کے آفات

اگر چہ جوانی خداوند متعال کی بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے، لیکن اسے بعض آفات کا خطرہ لاحق ہو تا ہے، ان میں سے چند آفتوں کی طرف ہم ذیل میں اشارہ کرتے ہیں:

 

١۔ جوانی کی طاقت سے غفلت

جوانی کی طاقت کو در پیش آفات میں سے ایک اس طاقت سے صحیح طور پر استفادہ نہ کرنا اوراس کا بیجا استعمال بھی ہے ۔ چنانچہ اسلامی روایات میں اس امر کی طرف اشارہ ہوا ہے:

''جس جوان نے اپنی فرصت کے او قات سے مناسب استفادہ نہ کیا ہو، وہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next