پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



خطاکار جوانوں سے برتاؤ کا طریقہ

جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے کہ، پیغمبر اسلام(صلی الله علیه و آله وسلم)جوانوں کے تئیں خاص احترام کے قائل تھے

١ورہمیشہ ان سے محبت کرتے تھے اور ان کی عزّت کرتے تھے ۔لیکن گہری تحقیق کے بعد پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)کی سیرت میں ایک اور موضوع ملتا ہے،جو قابل غور واہمیت کا حامل ہے اور وہ موضوع گناہگار اور خطا کار جوانوں سے آپ(صلی الله علیه و آله وسلم) کے برتائو کا طریقہ ہے ۔ہم اس کے چند نمونے ذیل میں بیان کرتے ہیں:

امامحمد باقر علیہ السلام نے فر مایا:

ٍٍ''فضل ابن عباس ایک خوبصورت جوان تھے ۔عید قربان کے دن پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)کے ساتھ( آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے مرکب پر)سوار تھے ۔اسی اثناء میںقبیلہء خثعم کی ایک خوبصورت عورت اپنے بھائی کے ہمراہ پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)سے احکام شرعی سے متعلق چند مسائل پوچھنے کے لئے آپ(صلی الله علیه و آله وسلم)کے پاس آئی ۔اس عورت کا بھائی شرعی مسائل پوچھ رہاتھا اورفضل ابن عباس اس عورت کو دیکھ رہا تھا!

رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)نے فضل کی ٹھوڑی پکڑ کر اس کے رخ کواس عورت سے موڑ دیاتاکہ اس پر نگاہ نہ کر سکے ۔لیکن اس جوان نے دوسری طرف سے دیکھنا شروع کیا،یہاں تک کہ پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم)نے اس طرف سے بھی اسے موڑ دیا ۔

جب رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)اس عرب کے سوالات کا جواب دے چکے ،توفضل ا بن عباس کے شانوں کو پکڑ کر فر مایا:''کیا تم نہیں جانتے ہوکہ وقت گزرنے والا ہے ،اگر کوئی اپنی آنکھ اور زبان پر کنٹرول کرے،تو خداوند متعال اس کے اعمال نامہ میںایک قبول شدہ حج کا ثواب لکھتا ہے(١٨١)!!

ایک دوسری روایت میں نقل ہوا ہے:

''پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)کے چچا،عباس نے(آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم) سے مخاطب ہو کر)کہا:کیا آپ(صلی الله علیه و آله وسلم) نے اپنے چچا زادبھائی کا رخ موڑ دیا؟رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)نے فرمایا:میں نے ایک جوان عورت اور ایک جوان مرد کو دیکھا کہ گناہ سے محفوظ نہیں تھے(اسی لئے یہ کام انجام دیا) ۔(١٨٢)''

منقول ہے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next