پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



اس لئے،جب نوجوانوں کے وجودمیں مذہبی رجحانات پیداہوتے ہیں تو ان میں احکام اور دینی مسائل سیکھنے کا شوق پیدا ہو تا ہے ۔یہاں پر مذہبی قائدین فرصت سے پورا پورافائدہ اٹھاتے ہیںاور ان کے سامنے دین کا تعمیری منصوبہ پیش کرتے ہیں اور نوجوانوں کو قرآن مجید،مذہبی احکام ،بندگی کے طریقے، برائیوں سے روکنے اور نیک کام انجام دینے کی تعلیم وتر بیت دے کر انھیں ذمہ دار بناتے ہیں ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

'' اگر قرآن مجید کی تلاوت کرنے والا ایک با ایمان جوان ہو، تو قرآ ن مجید اس کے گوشت و خون میں مل کر اس کے بدن کے تمام اعضاء پر اثر ڈالتا ہے (١٢٤)''

اما م علیہ السلام نے ایک دوسری حدیث میںفرمایا:

''لڑکا سات سال تک کھیلتا ہے ،سات سال تک لکھنا سیکھتا ہے اور سات سال میں دین و مذہب سے مر بوط حلال و حرام سیکھتا ہے ۔(١٢٥)

امام باقر علیہ السلام نے فر مایا:

'' اگر ہم کسی ایسے شیعہ جوان کو دیکھیں گے جو مذہبی مسائل اور احکام کو نہیں سیکھتا ہے اور اس فریضہ کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو ہم اسے سزادیں گے(١٢٦)''

اس لئے جو نوجوان گرانقدراخلاقی و انسانی صفات کی تربیت حاصل کرنا چاہتے ہیں اور نمایاں معنوی شخصیت کے مالک بننا چاہتے ہیں ، عام اور بحرانی حالات میں اپنے نفسانی خواہشات پر مسلط ہونا چاہتے ہیں اور اپنی عمر پاکدامنی اور سچائی میں گزار نا چاہتے ہیں، انھیں جوانی کی ابتداء سے ہی دین و مذہب اور دینی عقائد کو دل و جان سے سیکھنا چاہئے تاکہ عملی منصوبوں کو منظم کرکے دین کے احکام کی پیروی سے اپنے روحی عہد و پیمان کو خدا وند متعال سے مضبوط کریں اور ہر حال میں خدا کی یاد میں رہیں ۔

..............

١١٢٣۔''شاد کامی''،ص٤١



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next