بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


''اپنے بچوں کے رفیق اور دوست بن جائو،ان کے ساتھ کھیلو،ان کو کہا نیاں سناؤ۔اور ان کے ساتھ دوستانہ اور مخلصا نہ گفتگو کرو۔بالخصوص والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کے ساتھ بچہ بن جا ئیں اور ان سے ایسی بات کریں کہ وہ ان کی بات کو سمجھ سکیں ۔(٧٧)''

ایک اور ماہر نفسیات لکھتا ہے:

''باپ کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کے تفریحی پروگراموں میں شرکت کرے ۔یہ حسن تفاہم ضروری ہے ۔لیکن بچوں کی زندگی سے مربوط زمان ومکان اور موسم مختلف ہوتے ہیں ۔جو باپ اپنے بچوں کے کھیل کود میں شرکت کرتا ہے، بیشک وہ مختصر مدت کے لئے ایسا کرتا ہے،لیکن اس کا بچوں کے ساتھ بچہ بننا، چاہے کم مدت کے لئے ہی ہو بچوں کی نظر میں اس کی اتنی اہمیت ہے کہ اس کو بہر حال اس کے لئے وقت نکالنا چاہئے خواہ کم ہی ہو ۔(٧٨)

..............

٧٧۔''ماوفرزندان،''ص٤٥

٧٨۔ماو فرزندان،ص٢٢

بچوں کے کھیلنے کی فطرت

خدا وند متعال نے جو جبلّتیں بچوں میں قراردی ہیں،ان میں سے ایک ان کی کھیل کود

سے دلچسپی بھی ہے ۔وہ دوڑ تا ہے،اچھل کود کرتا ہے اور کبھی اپنے کھلونوں کے ساتھ مشغول رہتا ہے اور ان کو اُلٹ پُلٹ کرنے میں لذت محسوس کرتا ہے ۔اگر چہ اس کی یہ حرکتیں ابتداء میں فضول دکھائی دیتی ہیں،لیکن حقیقت میں یہ بچے کے جسم وروح کے کمال کا سبب بنتی ہیں ،اس کے نتیجہ میں بچے کا بدن مضبوط ہو جاتا ہے اور اس کے اندرغور وفکر اور تخلیق کی قوت بڑھ جاتی ہے اور اس کے اندرموجود پوشیدہ توانائیاں آشکار ہوجاتی ہیں ۔شاید اسلامی روایات میں بچوں کے کھیل کود کو اہمیت دینے کی ایک وجہ یہ بھی تھی۔

بچے کا کھیلنا،اس کے ارادہ کی آزادی اور قوت تخلیق کو زندہ کرنے کی مشق ہے،کیونکہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next