حضرت على (ع) جناب زہراء (ع) كى قبر پر

آيه الله ابراہيم اميني


جناب زہراء (ع) كے دفن كو مخفى اور بہت سرعت سے انجام ديا گيا تا كہ دشمنوں كو اطلاع نہ ہو اور وہ _ آپ كے دفن ميں مانع نہ ہوں ليكن جب حضرت على (ع) جناب زہراء (ع) كے دفن سے فارغ ہوئے آپ پر بہت زيادہ غم و اندوہ نے غلبہ كيا آپ نے فرمايا اے خدا كس طرح ميں نے پيغمبر (ص) كى نشانى كو زمين ميں دفن كيا ہے، كتنى مہربان بيوي، باصفا، پاكدامن اور فداكار كو اپنے ہاتھ سے دے بيٹھا ہوں خدايا اس نے ميرا دفاع كرنے ميں كتنے مصائب برداشت كئے ہيں كتنى ميرے گھر ميں زحمت اٹھائي ہے _ آہ زہراء (ع) كا اندرونى درد افسوس ان كے ٹوٹے ہوئے پہلو پر اور ان كے ورم كئے ہوئے بازو پر ان كے ساقط شدہ بچے پر، اے ميرے خدا ميرى اميد تھى كہ آخرى زندگى تك اس مہربان بيوى كے ساتھ گزاروں گا ليكن افسوس اور صد افسوس كو موت نے ہمارے درميان جدائي ڈال دى ہے _ آہ ميں زہراء (ع) كے يتيم چھوٹے بچوں كا كيا كروں؟

رات كے اندھيرے ميں آپ جناب رسول خدا (ص) كى قبر كى طرف متوجہ ہوئے اور عرض كى سلام ہو آپ پر اے رسول خدا (ص) ميرى طرف سے اور آپ كى پيارى دختر كى طرف سے جو ابھى آپ كى خدمت ميں پہنچنے والى ہے اور آپ كے جوار ميں دفن ہوئي ہے اور سب سے پہلے آپ سے جاملى ہے، يا رسول اللہ ميرا صبر ختم ہوگيا ہے ليكن اس كے سوا چارہ بھى نہيں ہے، جيسے آپ كى مصيبت پر صبر كيا ہے زہراء كے فراق پر بھى صبر كروں گا.

يا رسول اللہ (ص) آپ كى روح ميرے دامن ميں قبض كى گئي ميں آپ كى آنكھوں كو بند كرتا تھا ميں تھا كہ جس نے آپ كے جسم مبارك كو قبر ميں التارا ہاں صبر كروں گا اور پڑھوں گا انا للہ و انا اليہ راجعون، يا رسول اللہ وہ امانت جو آپ نے ميرے سپرد كى تھى اب آپ (ص) كے پاس لوٹ گئي ہے _ زہراء (ع) ميرے ہاتھ سے چھينى گئي ہے، آسمان اور زمين كى رونق ختم ہوگئي ہے، يا رسول اللہ (ص) ميرے غم كى كوئي انتہا نہيں رہى ميرى آنكھوں سے نيند اڑ گئي ہے ميرا غم و اندوہ ختم نہ ہوگا مگر جب كہ ميں مروں گا اور آپ (ص) كے پاس پہنچوں گا يہ ايسے غم اور مصائب ہيں جو دل كے زخموں سے پيدا ہوئے ہيں، ہمارى باصفا گھريلو زندگى كتنى جلدى لٹ گئي ہيں اپنے دل كے درد كو خدا سے بيان كرتا ہوں_

يا رسول اللہ (ص) آپ كى دختر آپ كو خبر دے گى كہ آپ كى امت نے اتفاق كر كے خلافت كو مجھ سے چھيں ليا اور زہراء (ع) كے حق پر قبضہ كرليا_ يا رسول اللہ (ص) حالات اور اوضاع كو اصرار سے جناب فاطمہ (ع) سے پوچھنا كيوں كہ ان كے دل ميں بہت زيادہ درد موجود ہے جو يہاں ظاہر يہ كرسكيں ليكن آپ سے وہ بيان كريں گي، تا كہ خدا ہمارے اور ان لوگوں كے درميان قضاوت كرے _ يا رسول اللہ(ص) آپ كو وداع كرتا ہوں اس لئے نہيں كہ آپ (ص) كى قبر پر بيٹھنے سے تھك گيا ہوں اور آپ سے رخصت ہوتا ہوں، اس لئے نہيں كہ يہاں ملول خاطر ہوگيا ہوں اور اگر آپ (ص) كى قبر پر بيٹھا رہوں تو اس لئے نہيں كہ اللہ تعالى كے اس وعدے پر ''جو صبر كرنے والوں كو ديا گيا ہے'' يقين نہيں ركھتا پھر بھى صبر كرنا تمام چيزوں سے بہتر ہے _

 

236

يا رسول اللہ (ص) اگر دشمنوں كى شماتت كا خوف نہ ہوتا تو آپ (ص) كى قبر پر بيٹھا رہتا اور اس مصيبت عظمى پر روتا رہتا، يا رسول اللہ (ص) ہمارے حالات ايسے تھے كہ ہم مجبور تھے كہ آپ كى بيٹى كو مخفى طور سے رات كى تاريكى ميں دفن كريں_ اس كا حق لے ليا گيا اور اسے ميراث سے محروم ركھا گيا، يا رسول اللہ (ص) ميں اپنے اندرونى درد كو خدا كے سامنے پيش كرتا ہوں اور اس دردناك مصيبت پر آپ (ص) كو تسليت پيش كرتا ہوں آپ(ص) پر اور اپنى مہربانى بيوى پر ميرا درد رہو (1)_

حضرت على (ع) نے دشمنوں كے خوف سے جناب زہراء (ع) كى قبر مبارك كو ہموار كرديا اور سات يا چاليس تازہ قبريں مختلف جگہ پر بناديں تا كہ حقيقى قبر نہ پہچانى جاسكے (2)_

اس كے بعد آپ اپنے گھر واپس لوٹ آئے، جناب ابوبكر اور عمر اور دوسرے مسلمان دوسرى صبح كو تشيع جنازہ كے لئے حضرت على (ع) كے گھر كى طرف روانہ ہوئے، ليكن مقداد نے اطلاع دى كہ جناب فاطمہ (ع) كو كل رات دفن كرديا گيا ہے جناب عمر نے جناب ابوبكر سے كہا ہيں نے نہيں كہا تھا كہ وہ ايسا ہى كريں گے؟ جناب عباس نے اس وقت كہا كہ خود جناب فاطمہ (ع) نے وصيت كى تھى كہ مجھے رات كو دفن كرديا جائے اور ہم نے آپ(ع) كى وصيت كے مطابق عمل كيا ہے _ جناب عمر نے كہا، كہ بنى ہاشم كى دشمنى اور حسد ختم ہونے والا نہيں ميں فاطمہ (ع) كى قبر كو كھودونگا اور اس پر نماز پڑھوں گا_

حضرت على (ع) نے فرمايا اے عمر خدا كى قسم اگر تم ايسا كروگے تو ميں تيرا خون تلوار سے بہادوں گا ہرگز اجازت نہيں دوں گا كہ فاطمہ (ع) كے جنازے كو قبر سے باہر نكالاجائے _ جناب عمر نے حالت كو خطرناك پھانپ ليا اور اپنے اس ارادے سے منحرف ہوگئے (3)_



1