امامت پراُٹھائے جانے والے شبہات کے جوابات

استاد شعبان داداشی


مندرجہ بالا اور دوسری آیتوں میں خلیفہ کا انتخاب کرنا خدا کے اوصاف میںایک وصف شمارکیا گیا ہے ۔ اور لوگوں کے ذریعہ خلیفہ کو منتخب کیے جانے کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا ۔ کیونکہ خداوند اپنے علم سے یہ جانتا ہے کہ انسانوں کے لیے کیا صحیح ہے اور کون اس کی اس دنیا میں جانشینی اور دین خدا کو زمین پر نافذ کرنے کی شرائط رکھتا ہے ۔ ان شرائط میں معصوم ہونا، اعلم اور افضل ہونا شامل ہیں اور صاف ظاہر یہ کہ یہ اوصاف کسی بھی شخص میں اگر موجود ہوں تو یہ اس کے باطن میں موجود ہوں گی اور ان اوصاف کو پھر وہی پہچان سکتا ہے کہ جو خود تمام حقیقتوں کا عالم ہو۔ کس طرح لوگ ان اوصاف کو پہچان سکتے ہیں جبکہ وہ خود صرف ظاہر کو دیکھ سکتے ہیں اور ان کی نگاہ سطحی ہے اور یہ سطحی نگاہ بہت آرام سے فریب کار افراد سے دھوکہ بھی کھا جاتی ہے ۔ امامت جو کہ اِس زمین پر خدا کی خلافت ہے اور امام کا وظیفہ (مشن) ۔ انسانوں کے درمیان خدا اور اس کے دین کی حاکمیت کوقائم کرنا ہے ۔ امامت اور امام کا انتخاب خدا کے کاموں میں سے ایک کام ہے کہ وہ بلند ترین معیار کے مطابق اپنا نمائندہ اور خلیفہ اس سرزمین پر منتخب کرے اور اس انتخاب میں عام لوگوں کا کوئی کردار نہیں ہے اور ان پر فرض ہے کہ خدا کے انتخاب کیے ہوئے ایسے معصوم اور الہی انسانوں کی اطاعت کریں۔

بس خدا کے ذریعہ خلیفہ کے انتخاب کی مضبوط عقلی اور نقلی دونوںدلیلیں موجود ہیں اور یہ بات کہ خدا اور رسول(ص) ۔ نے عام لوگوں پر چھوڑ دیا تھا وہ کہ اپنے لیے خلیفہ خود منتخب کرلیں عقلی اور نقلی دلیل سے عاری ہے ۔ اس طرح کے اعتراض کرنے والے کو چاہیے کہ وہ بجائے اہل تشیع پر اشکال کرنے کہ اہل سنت پر اشکال کرے کہ کس طرح وہ عام لوگوں کے خلیفہ کے انتخاب کرنے کے قابل ہیں جبکہ اسکے خلاف شیعوں کے پاس عقلی اور نقلی دونوں دلیلیں موجود ہیں۔

جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ امامت کس طرح بظاہر ایک موروثی طریقہ کے ذریعہ ایک خاندان میں موجود ہے، شیعوں کے نقطہ نظر کے مطابق اس بات میں بھی مضبوط دلیل موجود ہے ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ پیامبر (ص) ۔کا خاندان ، آیہ تطہیر اور آیہ مباہلہ کی روشنی میں باطنی طہارت اور عصمت رکھتا ہے ۔ اور ان کے اندر یہ صلاحیت ہے کہ خدا کی عظیم ولایت کو قبول کریں اسی وجہ سے خلافت پیامبر(ص) ۔ کے اہل بیت میں رکھی گئی ۔

بس یہ بات واضح ہوئی کہ خلافت کو پیامبر (ص) ۔ کے خاندان میں رکھنے کی وجہ وہ امامت کے شرائط ، کہ جو معصوم اور صاحب علم لدنی ہونا ہے، ہیں کہ جو پیامبر (ص) ۔ کے خاندان میں موجود ہیں اوریوں اِس الہی خلافت کا بنو امیہ اور بنو عباس کی خلافت سے فرق واضح ہوتا ہے کہ بنو امیہ اور بنو عباس اور دوسرے سلطانوں کی خلافتوں میں ولی عہد شاہی خاندان کاہی فرد ہوتا ہے چاہے وہ کتنی ہی بری عادتوں میںمبتلا ہو، مثلا شراب خوری، زناکاری وغیرہ، لیکن خاندان پیامبر(ص) ۔ میں امامت، اس خاندان کے امامت کی شرائط پر پورا اترنے کی وجہ سے ہے اس صراحت کے ساتھ کہ ضروری نہیں ہے کہ یہ خصوصیت خاندان پیامبر (ص) ۔اور بنی ہاشم کے ہر فرد میںموجودہو۔

دوسری بات یہ ہے کہ پچھلے زمانہ کے پیامبروں کے خاندانوں میں بھی خلافت اور وصی موجود تھے اور یہ خدا کی قطعی سنت ہے ۔

أن اللہ اصطفیٰ ء ادم و نوحا و ء ال ِبراہیم و ء ال عِمران علی العالمین (آلعمران٣٣) ۔

(بے شک اللہ نے آدم، نوح، آل ابراہیم اور آل عمران کو تمام عالمین پر برگزیدہ فرمایا ہے) ۔

ذرِیة بعضہا مِن بعض و اللہ سمیع علیم (آل عمران٣٤) ۔

(وہ اولاد جو ایک دوسرے کی نسل سے ہیں اور اللہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے) ۔

ووہبنا لہ ا ِسحاق ویعقوب کلا ہدینا ونوحا ہدینا مِن قبل ومِن ذرِیتِہِ داوود وسلیمٰن وأیوب ویوسف وموسیٰ وہارون وکذلکِ نجزِی المحسِنِین(انعام٨٤) ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next