خدا کی معرفت عقل و فطرت کی روشنی میں



یہ سن کر وہ دھریہ خاموش هوگیا ، اس کا سر جھک گیا اور اس کے سامنے اپنے غافل هونے کے اقرار کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ دکھائی نہ پڑا۔

اس طرح فطرت انسان دلیلِ اعتقاد بن سکتی ھے اور یہ وہ راستہ ھے جس کے ذریعہ انسان آسان طریقہ سے فلسفی دلیل وبرھان اور اس کی اصطلاحات کے دلدل میں پھنسے بغیر وجود خالق پر دلیل قائم کرسکتا ھے ۔

وجود خدا پر عقلی اور فلسفی دلائل

قارئین کرام ! فلسفہ کی دلیل وبرھان کے مختلف طریقے ھیں چنانچہ فلاسفہ حضرات نے وجود خدا کے بارے میں منطقی اور عقلی برھان قائم کئے ھیں جو خداوندعالم کے وجود پر ایمان کو پختہ اور شبھات واعتراضات کا خاتمہ کردیتے ھیں۔

چنانچہ فلاسفہ حضرات کی سب سے واضح دلیل یہ ھے:

”اگر کوئی موجود ”واجب الوجود“ هو تو ھمارا مقصود ثابت هوجاتا ھے اور اگر وہ وجود واجب الوجود نہ هوتو پھر” دور“ "Viciouscircle" یا” تسلسل“"Infinitc Regress" لازم آئے گا جو عقلی طور پر محال ھے۔

توضیح :

جو چیز ھمارے سامنے موجود ھے اگر وہ ”واجب الوجود“ ھے توھمارا مقصود ثابت ھے اور اگر ممکن الوجود هو تو اس کے لئے کوئی ایسی موٴثر شئے کا هونا ضروری ھے جو اس کو وجود عطا کرے اور اگروہ موٴثر شے واجب الوجود هو تو ھمارا مقصود ثابت ھے اور اگر وہ موٴثر شے ممکن الوجود هو تو وہ بھی ایک ایسے موٴثر کی محتاج هوگی جو اس کو وجود عطا کرے، اور اگر وہ موٴثر شے واجب الوجود هوگی تو ھمارا مقصود ثابت، اور اگر وہ بھی ممکن الوجود هو تو پھر اس طرح تسلسل لازم آتا ھے جو عقلی طور پر باطل ھے۔

مزید وضاحت :

جو چیز ھمارے سامنے موجود ھے اس کے وجود میں کسی کو بھی شک نھیں هوتا او راگر یہ وجود اپنی ذات کے لئے واجب هو (یعنی اس کا وجود ذاتی هو جس طرح آگ کے لئے حرارت) توھمارا مقصود ثابت ھے (یعنی وھی خدا ھے) اور اگرو ہ چیز اپنی ذات میں ممکن هو، تو پھر یہ چیز اپنے وجود میں کسی موٴثر کی محتاج ھے اور اگر وہ موٴثر اپنی ذات میں واجب ھے تو بھی ھمارا مقصود ثابت ھے او راگر وہ بھی اپنے وجود میں کسی موٴثر کی محتاج هو او روہ غیر خود اپنے نفس کے لئے موٴثر هو تو اس صورت میں ”دور“ لازم آتا ھے جو محال ھے کیونکہ اس وقت ھر ایک بذات خود دوسرے پر موقوف هوگی ،جبکہ موٴثر کا اثر پر مقدم هونا لازم ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next