خدا کی معرفت عقل و فطرت کی روشنی میں



”بے شک اس کائنات کا پیدا کرنے والا کوئی نہ کوئی ھے کیونکہ کسی چیز کا خود بخود عدم سے وجود میں آنا ممکن نھیں ھے تو پھر اس پیدا کرنے والے کا وجود بھی ضروری ھے کیونکہ یہ بات بھی مسلم ھے کہ کسی امر عدمی کے ذریعہ کوئی چیز وجود میں نھیں آسکتی، تو پھر یہ پیدا کرنے والا یا تو واجب الوجود ھے یا واجب الوجود نھیں ھے۔

اور اگر واجب الوجود هو تو ھمارا مقصد ثابت هوجاتا ھے (کہ یھی واجب الوجود ذات خدا ھے)

اور اگر واجب الوجود نھیں ھے تو اس کے لئے ایک موٴثر کی ضرورت ھے جو اس کو وجود عطا کرے اور اگر یہ موٴثر اور سبب واجب الوجود هو تو بھی ھمارا مقصود ثابت ھے اور اگر واجب الوجود نہ هو پھر اس کے لئے بھی ایک موٴثر کی ضرورت ھے ، اسی طرح ھم آگے بڑھتے رھیں گے یھاں تک کہ وجود خالق اور واجب الوجود جو اس کائنات کا خالق ھے اس تک پهونچ جائیں ورنہ تو درج ذیل دو چیزوں میں سے ایک چیز لازم آئے گی (جو محال ھے):

۱۔ ”تسلسل“ تسلسل کے معنی یہ ھےں کہ ھر موجود اپنے موجد (بنانے والے) پر موقوف هو او رپھر یہ موجود دوسرے مو جود پر موقوف هوگا او رپھر وہ دوسرے پر ، اسی طرح یہ سلسلہ چلتا رھے اور عقلِ انسانی نے اس بات کو ثابت کیا ھے کہ جس سلسلہ کی کوئی انتھا نہ هو وہ باطل ھے کیونکہ انسان اس سے کسی نتیجہ پرنھیں پہنچ سکتا۔

۲۔ ”دَور“ دور کے معنی یہ ھےں کہ موجدِ موٴثر نے ایسی چیز کو خلق کیا جس کو اثر کھا جاتا ھے او رخود اس اثرنے اس موجدِ موٴثر کو خلق کیا اور یہ واضح البطلان ھے کیونکہ اس کا مطلب یہ ھے کہ یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے پر موقوف ھےں۔

جیسا کہ ھم نے بیان کیا جب تسلسل او ردور دونوں باطل ھیں تو پھر ضروری ھے کہ ھم ایسے پیدا کرنے والے موجد کا اقرار کریں جس کا وجود اپنی ذات کے لئے واجب ھے (یعنی جو واجب الوجود ھے) اور وھی خدا کی ذات ھے۔

متکلمین کا استدلال

قارئین کرام ! خداوندعالم کے وجود کے سلسلے میں متکلمین حضرات نے ایک دوسرا طریقہ اختیار کیا ھے جس میں صرف عقلی طریقہ پر اعتماد کیا گیا ھے جس میں کسی طرح کی آیات وروایات اور تقلید سے کام نھیں لیا گیا چنانچہ ان کے دلائل میں سے بعض دلائل اس طرح ھیں، ان کا کہنا ھے:

”تمام اجسام (بدن) حادث ھیں اور ان کے حدوث کی دلیل یہ ھے کہ ان میں تجدّد (تبدیلی اور نیا پن) هوتارہتا ھے (یعنی تمام چیزیں ھمیشہ ایک سی نھیں رہتیں بلکہ بدلتی رہتی ھیں) اور جب یہ چیزیں تجدد سے خالی نھیں ھیں تو پھر ان کا محدث هونا ضروری ھے اور جب ان کا حادث هونا ثابت هوگیا ھے تو پھر اپنے افعال کے بارے میں قیاس کرسکتے ھیں کہ ان کا بھی حادث کرنے والا ھے، مثلاً:

”یہ جھان محدث ھے، پھلے نھیں تھا بعد میں وجود میں آیا، کیونکہ کائنات کی ان تمام چیزوں میں خلقت کے آثار پائے جاتے ھیں بعض چیزیں چھوٹی ھیں بعض بڑی، کسی میں زیادتی ھے کسی میں کمی، اور ان سب کی حالتیں بدلتی رہتی ھیں جیسا کہ رات دن سے بدل جاتی ھے، لہٰذا خداوندعالم ھی ان تمام چیزوں کا خالق ھے کیونکہ ھر چیز کے لئے ایک بنانے والے کا هونا ضروری ھے اور ھر کتاب کے لئے لکھنے والے کا نیز مکان بنانے کے لئے ایک معمار کا هونا ضروری ھے“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next