اسلامي فرقے اورتقيہ



ب : معاملات.

عبادات سے مراد یہ ہے کہ اس کا امتثال یا انجام دینا تعبدی ہے اور جس میں قصد قربت شرط ہے جیسے نماز ، روزہ . جب عبادت ایک زمانے سے مختص ہو مانند نماز ظہر و عصر جو مقید ہے زوال شمس اور غروب شمس کے درمیان . کہ اسی وقت کے اندر اسے ادا کی جائے ، ورنه قضا ہوجائے گی.پس عبادت خود دو قسم کی ہے: ( ادائيه و قضائيه)

اگر عبادات ناقص شرائط يا اجزا کے سا تھ ہو تو اس کا اعاده وقت کے اندر اورقضاء ،خارج از وقت واجب ہے . اور یہی قضاء و اداء اور اعاده ا ور اجزاءکامعنی ہے .

اب جو تقیہ کے طور پر انجام پایا ہے وہ اگر عبادت ہے تو تقیہ میں داخل وقت اور خارج وقت کامسئلہ ختم ہوجاتا ہے .

شيخ انصاري (رہ)اس سؤال کے جواب میں کہ کیا اعاده يا قضاء واجب ہے ؟ فرماتے ہیں اگر شارع اقدس نے واجب موسع کےتقیہ کے طور پر انجام دینے کی اجازت دی ہے ، تویہ اجازت یا کسی خاص مورد میں ہے یا عام موارد میں . بعنوان مثال شارع اقدس نے اجازت دی ہے کہ نماز یا مطلق عبادات کو تقیہ کے طور پر انجام دیا جائے ، وقت ختم ہونے سے پہلے تقیہ کی علل و اسباب دور ہوجائے تو یہ سزاوار ہے کہ وہ اجزا جو تقیہ کی وجہ سے ساقط ہوا ہے انجام دیا جائے لیکن اگر شارع نے واجب موسع کو تقیہ کی حالت میں انجام دینے کی اجازت دی ہے خواہ خصوصی ہو یا عمومی ، تو بحث اسی میں ہے کہ کیا یہ تقیہ والا حکم کو بھی شامل کرے گا یا نہیں ؟

بلكه آخر کلام یہ ہے کہ حالت تقیہ میں دیا گیا حکم مکلف سے ساقط ہو جاتا ہے ، اگرچہ وقت وسیع ہی کیون نہ ہو. (6 )

اس کے بعد شيخ انصاري(رہ) تفصيل کے قائل ہوگئے ہیں کہ فرماتے ہیں : كه کیا کافی ہے یا ساقط یا عادوہ و قضا ضروری ہے ؟ہم یہاں دلیل کی طرف رجوع کریں گے اور انہی اجزاء وشرائط کو جو تقیہ کی وجہ سے کم یا زیادہ ہو ا ہے اعادہ کریں گے .

اگر یہ شرائط اور اجزاءکا شمول عبادات میں کسي بھي صورت ميں ضروري ہے خواہ اختیاری ہو یا اضطراری ہو ، تو یہاں مولی کا حکم مکلف سےساقط ہو جاتا ہے کیونکہ اجزاء میں کمی بیشی تقیہ کی وجہ سے ہوئی ہے جس کی وجہ سے وہ معذور تھا .اگر چہ یہ تعذر سارا وقت باقی رہے . جیسے نماز کا اپنے وقت میں ادا کرنا ممکن نہیں مگر یہ کہ سرکہ کے ساتھ وضو کرے .باوجودیکہ سرکہ میں کوئی تقیہ نہیں .درنتیجہ نماز کا اصل حکم منتفی ہوجاتا ہے ، کیونکہ نماز کیلئے شرط ہے کہ پانی کے ساتھ وضو کرے .

لیکن اگر یہ اجزاءاورشرائط دخالت رکھتا ہو اور مکلف کیلئے ممکن بھی ہو تو واجب ہے ورنہ نہیں . اگر یہ اجزاء تمام وقت میں ادا ہو تو اس کا حکم پہلے ہی سے ساقط نہیں ہوتا بلکہ وہ اسے جتنا ممکن ہو انجام دیتے جائیں

اور اگراجزاء میں عذروقت کے اندر ہو ،خواہ اس عذر کا رفع ہونے کی امید ہو یا نہ ہو ، فقہاء کے درمیان اختلاف ہے کہ وہ آخر وقت تک انتظار کرے یا انجام دیدے .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next