تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



اسی لئے ہم دیکھتے ہیں كه قرآن او ر پيامبر اسلام(ص) نے عماربن یاسر کے تقیہ کرتے ہوئے جھوٹ بولنے اور کفار کے شر سے اپنی جان بچانے کومورد تائید قرار دیا ہے .

شيخ طوسی(رہ) کا جواب

تقيہ جھوٹ نہیں ہے کیونکہ ، الكذب ضد الصدق و هو الاخبار عن الشيء لا علي ما هو بہ(5 ) یعنی جھوٹ سچائی کی ضد ہے اور جھوٹ سے مراد یہ ہے کہ کسی چیز کی خبر دے، جس کي کوئي حقيقت نهيں .

پس جھوٹ کا دو رکن ہے :

الف: کسی واقعے کے بارے میں خبر دینا .

ب: اس خبر کا واقعیت کے مطابق نہ ہونا.

جبکہ تقیہ کے تین رکن ہیں :

الف:حق بات کا چھپانا.

ب: مخالفین کے ساتھ موافقت کا اظہار کرنا .

ج: اور یہ دونوں رکن اس لئے ہو کہ دشمن کے شر سے اپنی جان یا مال کو حفاظت کرے .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next