تقویٰ اور رزق کا تعلق



<کیف یستطیع الھدیٰ من یغلبہ الھویٰ>[42][42]

”جس پرھویٰ وھوس غالب ھو وہ کیسے ھدایت پاسکتا ھے ؟“

آپ (ع) کا ھی ارشاد ھے :

<انکم ان اٴمّرْتُم علیکم الھویٰ اٴصمّکم واٴعماکم واٴرداکم>[43][43]

”اگر تم نے اپنے اوپر ھویٰ وھوس کوغالب کرلیاتو وہ تمھیں بھرا،اندھا اور پست بنادیں گی “

اس سے معلوم ھوا کہ مسلسل باطل اور فضول باتیں کرنااور دلوں میں حق و باطل کا گڈمڈھونایہ آنکھوں کو اندھا اور کانوں کو بھرابنا دیتا ھے ۔

امام محمد باقر(ع) نے فرمایا :

<مامن عبد الا وفی قلبہ نکتة بیضاء،فاذا اٴذنب خرج فیتلک النکتة،نکتة سوداء،فاذا تاب ذھب ذٰلک السواد،وان تمادیٰ فی الذنوب زادذلک السواد حتیٰ یغطّی البیاض،فاذا غطّیٰ البیاض لم یرجع صاحبہ الیٰ خیراٴبداً،وھو قول الله عزّوجل:<بل ران علیٰ قلوبھم ماکانوا یکسبون>[44][44]

”ھر انسان کے دل میں ایک سفیدی ھوتی ھے انسان جب کوئی گناہ کرتا ھے تو اس سفیدی میںایک سیاہ نقطہ نمودار ھوجاتا ھے اگر گناھگار تو بہ کرلیتا ھے تو وہ سیاھی زائل ھوجاتی ھے لیکن اگر گناھوں کا سلسلہ جاری رھے تو سیاھی میں اضافہ ھوتا رہتا ھے یھاں تک کہ یہ سیاھی دل کی سفیدی کو ڈھانپ لیتی ھے اور جب سفیدی پوشیدہ ھوجاتی ھے تو ایسا انسان کبھی خیر کی جانب نھیں پلٹ سکتا ۔ یھی خدا وند عالم کے قول<بل ران علیٰ قلوبھم ماکانوا یکسبون>’نھیں نھیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ لگ گیا ھے‘کے معنی ھیں“

یھی سیاھی جب قلب پر چھاجاتی ھے تو اسکے لئے حجاب بن جاتی ھے جس کے نتیجہ میں انسان سے بصیرت سلب ھوجاتی ھے بہ الفاظ دیگر انسان جب گناھوں کا مرتکب ھوتا ھے تو بصیرت ختم ھوجاتی ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next