تقویٰ اور رزق کا تعلق



مولائے کائنات حضرت علی (ع)  کا ارشاد گرامی Ú¾Û’:

<من اٴخذ بالتقویٰ عزبت(غابت)عنہ الشدائد بعد دنوّھا،واحلولت لہ الاموربعد مرارتھا،وانفرجت عنہ الامواج  بعد  تراکمھا،واٴسھلت لہ الصعا ب بعد انصابھا>[5][5]

”جوتقویٰ اختیار کرے گا شدائد و مصائب اس سے نزدیک ھونے کے بعد دور ھو جائیں گے تلخیوں کے بعد حلاوت محسوس کرے گا۔ امواج بلا اسکے گرد جمع ھونے کے بعد پراکندہ ھوجائیں گی مشکلات پڑنے کے بعد آسانیوں میں تبدیل ھوجائیں گی “

امام جعفر صادق(ع)  کا ارشاد Ú¾Û’:

<من اعتصم بالله بتقواہ عصمہ الله،ومن اٴقبل الله علیہ وعصمہ لم یبال لوسقطت السماء علیٰ الارض،وان نزلت نازلة علیٰ اٴھل الارض فتشملھم بلیة،کان فی حرزالله بالتقویٰ من کل بلیة،اٴلیس الله تعالیٰ یقول:ان المتقین فی مقام اٴمین>

”جو تقوائے الٰھی کی پناہ میں آئے گا الله اسے محفوظ رکھے گا اور جس کی طرف الله کی توجہ ھوجائے اور الله اسے محفوظ رکھے توچاھے آسمان، زمین پر گرجائے اسے کوئی پرواہ نھیں ھوتی اگر تمام اھل زمین پرکوئی بلا نازل ھوتو وہ تقوے کے باعث امان خدا میں رھے گا ۔کیا خدا کایہ قول نھیں ھے:

<ان المتقین فی مقام اٴمین>[6][6]

”بیشک متقین امن کے مقام پر ھیں“

امام جعفرصادق(ع)  سے مروی Ú¾Û’ کہ:

<ان الله قد ضمن لمن اتّقاہ اٴن یحوّلہ عمایکرہ الیٰ مایحب ویرزقہ من حیث لایحتسب>[7][7]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next