تقویٰ اور رزق کا تعلق



ایک بار پھر اس بات کی وضاحت کردیں کہ اسلام بصیرت کےلئے ”علم “اور تزکیہ یا”عقل اور صفائے قلب “دونوں کو تسلیم کرتا ھے اور اعلان کرتا ھے کہ ان میں سے ایک ،دوسرے سے بے نیاز نھیں کرسکتا لیکن یہ بھی طے ھے کہ حصول بصیرت کےلئے تزکیہ زیادہ اھم اور موثر ھے اسی لئے قرآنِ کریم نے آیہ ٴ بعثت میں تزکیہ کو علم پر مقدم رکھا ھے :

<یزکّیھم ویعلّمھم الکتاب والحکمة>[16][16]

”ان کے نفوس کو پاک کرے اور انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے“

مناسب ھوگا کہ چند لمحے ٹھھرکر ھم خود (تزکیہ )کے بارے میں بھی غور کریں اور دیکھیں کہ تزکیہٴ نفس کیسے ھوتا ھے ؟

رھبا نیت کے قائل مذاھب میں تزکیہ کا مطلب یہ ھے کہ گوشہ نشینی کی زندگی بسر کی جائے اور حیات دنیوی سے فرار اختیار کیا جائے اس طرح تزکیہ کا خواھشمند انسان جب اپنی ھویٰ وھوس اور خواھشات نفسانی اور فتنوں سے پرھیز کرے گا تو اسکا نفس پاکیزہ ھوجا ئے گا لیکن اسلامی طریقہ ٴ تربیت میں صور تحال اس کے بالکل برعکس ھے ۔اسلام تزکیہ کے خواھشمندکسی بھی مسلمان کو ھر گزیہ نصیحت نھیں کرتا کہ فتنوں سے فرار کرے خواھشات اور ھویٰ وھوس کو کچل دے بلکہ اسلام فرار کے بجائے فتنوں سے مقابلہ اور خواھشات کو کچل کر ختم کر نے کے بجائے انھیں حدا عتدال میں رکھنے کی دعوت دیتاھے ۔

اسلام کا طریقہٴ تربیت ،عمل کو تزکیہ کی بنیاد قرار دیتا ھے نہ کہ گوشہ نشینی ،رھبا نیت اور محرومی کو ۔اور یھی عمل بصیرت میں تبدیل ھوجاتا ھے جس طرح بصیرت عمل میں ظاھر ھوتی ھے لہٰذا دیکھنا یہ ھوگا کہ عمل کیا ھے ؟بصیرت کسے کہتے ھیں ؟اور ان دونوں میں کیا رابطہ ھے ؟

بصیرت اور عمل کا رابطہ

بصیرت کے بارے میں اجمالی طور پرگفتگو ھوچکی ھے ۔۔یھاں عمل سے مراد ھروہ سعی و کو شش ھے جس کو انسان رضائے الھی کی خاطر انجام دیتا ھے اس کے دورخ ھوتے ھیں ایک مثبت ،یعنی اوا مرخدا کی اطاعت اور دوسرا سلبی یعنی اپنے نفس کو حرام کا موں سے محفوظ رکھنا ۔ اس طرح عمل سے مرادیہ ھے کہ خوشنودی پر وردگار کی خاطر کوئی کام کرے چاھے کسی کام کو بجا لا یا جائے اور چا ھے کسی کام سے پر ھیز کیا جائے ۔بصیرت اور عمل کے درمیان دوطرفہ رابطہ ھے ۔ بصیرت عمل کا سبب ھوتی ھے اور عمل ،بصیرت کا ۔۔۔اور دونوں کے آپسی اور طرفینی رابطے سے خود بخود بصیرت اور عمل میں اضافہ ھوتا رہتا ھے عمل صالح سے بصیرت میں اضافہ ھوتا ھے اور بصیرت میں زیادتی عمل صالح میں اضافہ کا سبب بنتی ھے اس طرح انمیں سے ھر ایک دوسرے کے اضافہ کا موجب ھوتا ھے یھاں تک کہ انسان انھیں کے سھارے بصیرت وعمل کی چوٹی پر پھونچ جاتا ھے ۔

 

۱۔ عمل صالح کا سرچشمہ بصیرت



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next