حضرت امام حسين عليه السلام



          کربلاپہنچنے Ú©Û’ بعدآپ Ù†Û’ سب سے پہلے اتمام حجت Ú©Û’ لیے اہل کوفہ Ú©Û’ نام قیس ابن مسہرکے ذریعہ سے ایک ارسال فرمایا ،جس میں آپ Ù†Û’ تحریرفرمایا کہ تمہاری دعوت پرمیں کربلاتک آگیاہوں،الخ۔ قیس خط لیے جارہے تھے کہ راستے میں گرفتارکرلیے گئے اورانہیں ابن زیاد Ú©Û’ سامنے کوفہ Ù„Û’ جاکرپیش کردیاگیا،ابن زیادنے خط مانگا قیس Ù†Û’ بروایتے چاک کرکے پھینک دیا اوربروایتے خط کوکھالیا ابن زیادنے انہیں بضرب تازیانہ شہیدکردیا(روضة الشہداء ص Û³Û°Û± ،کشف الغمہ ص Û¶Û¶) Û”

عبیداللہ ابن زیادکاخط امام حسین کے نام

          علامہ ابن طلحہ شافعی لکھتے ہیں کہ امام حسین Ú©Û’ کربلاپہنچنے Ú©Û’ بعدحرنے ابن زیادکوآپ Ú©ÛŒ رسیدگی کربلاکی خبردی اس Ù†Û’ امام حسین کوفوراایک خط ارسال کیاجس میں لکھاکہ مجھے یزیدنے Ø­Ú©Ù… دیاہے کہ میں آپ سے اس Ú©Û’ لیے بیعت Ù„Û’ لوں، یاآپ کوقتل کردوں ،امام حسین Ù†Û’ اس خط کاجواب نہ دیا ”القاہ من یدہ“ اوراسے زمین پرپھینک دیا(مطالب ا لسؤل ص Û²ÛµÛ· ،نورالابصار ص Û±Û±Û·) Û”

اس کے بعد آپ نے محمدبن حنفیہ کواپنے کربلاپہنچنے کی ایک خط کے ذریعہ سے اطلاع دی اورتحریرفرمایاکہ میں نے زندگی سے ہاتھ دھولیاہے اورعنقریب عروس موت سے ہم کنارہوجاؤں گا(جلاء العیون ص ۱۹۶) ۔

حضرت امام حسین میدان جنگ میں

          جب آپ Ú©Û’ بہتراصحاب وانصاراوربنی ہاشم قربان گاہ اسلام پرچڑھ Ú†Ú©Û’ توآپ خوداپنی قربانی پیش کرنے لیے میدان کارزارمیں آپہنچے ،لشکر یزیدجوہزاروں Ú©ÛŒ تعدادمیں تھا،اصحاب باوفااوربہادران بنی ہاشم Ú©Û’ ہاتھوں واصل جہنم ہوچکاتھا امام حسین جب میدان میں پہنچے تودشمنوں Ú©Û’ لشکرمیں تیس ہزارسواروپیادے باقی تھے ،یعنی صرف ایک پیاسے کوتیس ہزاردشمنوں سے لڑناتھا (کشف الغمہ)۔میدان میں پہنچنے Ú©Û’ بعدآپ Ù†Û’ سب سے پہلے دشمنوں کومخاطب کرکے ایک خطبہ اراشادفرمایاآپ Ù†Û’ کہا:

”ائے ظالمو! میرے قتل سے بازآؤ،میرے خون سے ہاتھ نہ رنگو،تم جانتے ہومیں تمہارے نبی کانواسہ ہوں، میرے باباعلی سابق الاسلام ہیں، میری ماں فاطمة الزہراتمہارے نبی کی بیٹی ہیں اورتم جانتے ہوکہ میرے نانا رسول اللہ نے مجھے اورمیرے بھائی حسن کوسردارجوانان بہشت فرمایاہے،افسوس تم اپنے نبی کی ذریت اوراپنے رسول کی آل کا خون بہاتے ہواورمیرے خون ناحق پرآمادہ ہوتے ہو،حالانکہ نہ میں نے کسی کوقتل کیاہے نہ کسی کامال چھیناہے کہ جس کے بدلے میں تم مجھ کوقتل کرتے ہو،میں تودنیاسے بے تعلق اپنے نانارسول کی قبرپرمجاوربیٹھاتھا تم نے مجھے ہدایت کے لیے بلایااورمجھے نہ نانا کی قبرپربیٹھنے دیا نہ خداکے گھرمیں رہنے دیا،سنواب بھی ہوسکتاہے کہ مجھے اس کاموقع دے دو، کہ میں ناناکی قبرپرجابیٹھوں یاخانہ خدامیں پناہ لے لوں۔

اس کے بعدآپ نے اتمام حجت کے لیے عمرسعدکوبلایا اوراس سے فرمایا تم میرے قتل سے بازآؤ ۲ ۔ مجھے پانی دیدو ۳ ۔ اگریہ منظورنہ ہوتوپھرمیرے مقابلہ کے لیے ایک ایک شخص کوبھیجو۔

اس نے جواب دیاآپ کی تیسری درخواست منظورکی جاتی ہے اورآپ سے لڑنے کے لیے ایک ایک شخص مقابلہ میں آئے گا۔(روضة الشہداء)۔

امام حسین کی نبردآزمائی



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next