حضرت امام حسين عليه السلام



فطرس کاواقعہ

          علامہ مذکوربحوالہ حضرت شیخ مفید علیہ الرحمہ رقمطرازہیںکہ اسی تہنیت Ú©Û’ سلسلہ میں جناب جبرئیل بے شمارفرشتوں Ú©Û’ ساتھ زمین Ú©ÛŒ طرف آرہے تھے کہ ناگاہ ان Ú©ÛŒ نظرزمین Ú©Û’ ایک غیرمعروف طبقہ پرپڑی دیکھاکہ ایک فرشتہ زمین پرپڑاہوازاروقطاررورہاہے آپ اس Ú©Û’ قریب گئے اورآپ Ù†Û’ اس سے ماجرا پوچھااس Ù†Û’ کہااے جبرئیل میں وہی فرشتہ ہوں جوپہلے آسمان پرسترہزارفرشتوں Ú©ÛŒ قیادت کرتاتھا میرانام فطرس ہے جبرئیل Ù†Û’ پوچھا تجھے کس جرم Ú©ÛŒ یہ سزاملی ہے اس Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ ،مرضی معبودکے سمجھنے میں ایک پل Ú©ÛŒ دیرکی تھی جس Ú©ÛŒ یہ سزابھگت رہاہوں بال وپرجل گئے ہیں یہاںکنج تنہائی میں پڑاہوں Û”

           Ø§Ø¦Û’ جبرئیل خدارامیری Ú©Ú†Ú¾ مددکروابھی جبرئیل جواب نہ دینے پائے تھے کہ اس Ù†Û’ سوال کیاائے روح الامین آپ کہاں جارہے ہیں انہوں Ù†Û’ فرمایاکہ نبی آخرالزماں حضرت محمدمصطفی صلعم Ú©Û’ یہاں ایک فرزندپیداہواہے جس کانام حسین ہے میں خداکی طرف سے اس Ú©ÛŒ ادائے تہنیت Ú©Û’ لیے جارہاہوں، فطرس Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ اے جبرئیل خداکے لیے مجھے اپنے ہمراہ لیتے چلو مجھے اسی درسے شفااورنجات مل سکتی ہے جبرئیل اسے ساتھ Ù„Û’ کر حضورکی خدمت میں اس وقت پہنچے جب کہ امام حسین آغوش رسول میں جلوہ فرماتھے جبرئیل Ù†Û’ عرض حال کیا،سرورکائنات Ù†Û’ فرمایاکہ فطرس Ú©Û’ جسم کوحسین Ú©Û’ بدن سے مس کردو ،شفاہوجائے Ú¯ÛŒ جبرئیل Ù†Û’ ایساہی کیا اورفطرس Ú©Û’ بال وپراسی طرح روئیدہ ہوگیے جس طرح پہلے تھے Û”

          وہ صحت پانے Ú©Û’ بعد فخرومباہات کرتاہوااپنی منزل”اصلی“ آسمان سوم پرجاپہنچا اورمثل سابق سترہزارفرشتوں Ú©ÛŒ قیادت کرنے لگا ،بعدازشہادت حسین Ú†ÙˆÚº برآں قضیہ مطلع شد“ یہاں تک کہ وہ زمانہ آیاجس میں امام حسین Ù†Û’ شہادت پائی اوراسے حالات سے آگاہی ہوئی تواس Ù†Û’ بارگاہ احدیت میں عرض Ú©ÛŒ مالک مجھے اجازت دی جائے کہ مین زمین پرجاکردشمنان حسین سے جنگ کروں ارشادہواکہ جنگ Ú©ÛŒ ضرورت نہیں البتہ توسترہزارفرشتے Ù„Û’ کر زمین پر جا اوران Ú©ÛŒ قبرمبارک پرصبح وشام گریہ ماتم کیاکراوراس کاجوثواب ہواسے ان Ú©Û’ رونے والوں Ú©Û’ لیے ہبہ کردے چنانچہ فطرس زمین کربلاپرجاپہنچا اورتا قیام قیامت شب وروزروتارہے گا(روضة الشہداازص Û²Û³Û¶ تاص Û²Û³Û¸ طبع بمبئی Û±Û³Û¸Ûµ ئھ وغنیة الطالبین شیخ عبدالقادر جیلانی)Û”

امام حسین سینہ رسول پر

          صحابی رسول ابوہریرہ راوی حدیث کابیان ہے کہ میں Ù†Û’ اپنی آنکھوں سے یہ دیکھاہے کہ رسول کریم لیٹے ہوئے اورامام حسین نہایت کمسنی Ú©Û’ عالم میں ان Ú©Û’ سینہ مبارک پرہیں ،ان Ú©Û’ دونوں ہاتھوں کوپکڑے ہوئے فرماتے ہیں اے حسین تومیرے سینے پرکودچنانچہ امام حسین آپ Ú©Û’ سینہ مبارک پر کودنے Ù„Ú¯Û’ اس Ú©Û’ بعدحضورصلعم Ù†Û’ امام حسین کامنہ چوم کرخداکی بارگاہ میں عرض Ú©ÛŒ اے میرے پالنے والے میں اسے بے حدچاہتاہوں توبھی اسے محبوب رکھ ،ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت امام حسین کالعاب دہن اوران Ú©ÛŒ زبان اس طرح چوستے تھے جس طرح کجھورکوئی چوسے (ارجح المطالب ص Û³ÛµÛ¹ وص Û³Û¶Û± ØŒ استیعاب ج Û± ص Û±Û´Û´ ،اصابہ جلد Û² ص Û±Û± ،کنزالعمال جلد Û· ص Û±Û°Û´ ،کنوزالحقائق ص ÛµÛ¹) Û”

جنت کے کپڑے اورفرزندان رسول کی عید

          امام حسن اورامام حسین کابچپناہے عیدآنے والی ہےاوران اسخیائے عالم Ú©Û’ گھرمیں نئے Ú©Ù¾Ú‘Û’ کاکیاذکرپرانے Ú©Ù¾Ú‘Û’ بلکہ نان جویں تک نہیں ہے بچوں Ù†Û’ ماں Ú©Û’ Ú¯Ù„Û’ میں بانہیں ڈال دیں مادرگرامی اطفال مدینہ عیدکے دن زرق برق Ú©Ù¾Ú‘Û’ پہن کرنکلیں Ú¯Û’ اورہمارے پاس بالکل لباس نونہیں ہے ہم کس طرح عیدمنائیں Ú¯Û’ ماں Ù†Û’ کہا بچوگھبراؤنہیں ،تمہارے Ú©Ù¾Ú‘Û’ درزی لائے گا عیدکی رات آئی بچوں Ù†Û’ ماں سے پھرکپڑوں کاتقاضاکیا،ماں Ù†Û’ وہی جواب دے کرنونہالوں کوخاموش کردیا۔

          ابھی صبح نہیں ہونے پائی تھی کہ ایک شخص Ù†Û’ دق الباب کیا،دروازہ کھٹکھٹایافضہ دروازہ پرگئیں ایک شخص Ù†Û’ ایک بقچہ لباس دیا، فضہ Ù†Û’ سیدئہ عالم Ú©ÛŒ خدمت میں اسے پیش کیااب جوکھولاتواس میں دوچھوٹے چھوٹے عمامے دوقبائیں،دوعبائیں غرضیکہ تمام ضروری Ú©Ù¾Ú‘Û’ موجود تھے ماں کادل باغ باغ ہوگیاوہ توسمجھ گئیں کہ یہ Ú©Ù¾Ú‘Û’ جنت سے آئے ہیں لیکن منہ سے Ú©Ú†Ú¾ نہیں کہابچوں کوجگایاکپڑے دئیے صبح ہوئی بچوں Ù†Û’ جب Ú©Ù¾Ú‘ÙˆÚº Ú©Û’ رنگ Ú©ÛŒ طرف توجہ Ú©ÛŒ توکہامادرگرامی یہ توسفیدکپڑے ہیں اطفال مدینہ رنگین Ú©Ù¾Ú‘Û’ پہننے ہوں Ú¯Û’ØŒ امام جان ہمیں رنگین Ú©Ù¾Ú‘Û’ چاہئیں Û”

          حضور انورکواطلاع ملی ،تشریف لائے، فرمایاگھبراؤنہیں تمہارے Ú©Ù¾Ú‘Û’ ابھی ابھی رنگین ہوجائیں Ú¯Û’ اتنے میں جبرئیل آفتابہ لیے ہوئے آپہنچے انہوں Ù†Û’ پانی ڈالا محمدمصطفی Ú©Û’ ارادے سے Ú©Ù¾Ú‘Û’ سبزاورسرخ ہوگئے سبزجوڑاحسن Ù†Û’ پہناسرخ جوڑاحسین Ù†Û’ زیب تن کیا، ماں Ù†Û’ Ú¯Ù„Û’ لگالیا باپ Ù†Û’ بوسے دئیے نانا Ù†Û’ اپنی پشت پرسوارکرکے مہارکے بدلے زلفیں ہاتھوں میں دیدیں اورکہا،میرے نونہالو،رسالت Ú©ÛŒ باگ ڈورتمہارے ہاتھوں میں ہے جدھرچاہو موڑدو اورجہاں چاہولے چلو(روضة الشہداء ص Û±Û¸Û¹ بحارالانوار) Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next