حضرت امام حسين عليه السلام



”لاالہ الااللہ محمدحبیب اللہ علی ولی اللہ وفاطمة امةاللہ والحسن والحسین صفوة اللہ ومن ابغضہم لعنہ اللہ“

          ترجمہ  :  خداکے سواکوئی معبودنہیں۔ محمدصلعم اللہ Ú©Û’ رسول ہیں علی ،اللہ Ú©Û’ ولی ہیں Û” فاطمہ اللہ Ú©ÛŒ کنیزہیں،حسن اورحسین اللہ Ú©Û’ برگزیدہ ہیں اوران سے بغض رکھنے والوں پراللہ Ú©ÛŒ لعنت ہے(ارجح المطالب باب Û³ ص Û³Û±Û³ طبع لاہور Û±Û²ÛµÛ± )

امام حسین اورصفات حسنہ کی مرکزیت

          یہ تومعلوم ہی ہے کہ امام حسین حضرت محمدمصطفی صلی علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ نواسے،حضرت علی وفاطمہ Ú©Û’ بیٹے اورامام حسن Ú©Û’ بھائی تھے اورانہیں حضرات Ú©Ùˆ پنتن پاک کہاجاتاہے اورامام حسین پنجتن Ú©Û’ آخری فردہیں یہ ظاہرہے کہ آخرتک رہنے والے اورہردورسے گزرنے والے Ú©Û’ لیے اکتساب صفات حسنہ Ú©Û’ امکانات زیادہ ہوتے ہیں ،امام حسین Û³/ شعبان Û´ ہجری کوپیداہوکرسرورکائنات Ú©ÛŒ پرورش وپرداخت اورآغوش مادرمیں میں رہے اورکسب صفات کرتے رہے ØŒ Û²Û¸/ صفر   Û±Û± ہجری کوجب آنحضرت شہادت پاگئے اور Û³/ جمادی الثانیہ کوماں Ú©ÛŒ برکتوں سے محروم ہوگئے توحضرت علی Ù†Û’ تعلیمات الہیہ اورصفات حسنہ سے بہرہ ورکیا، Û²Û±/ رمضان Û´Û° ہجری کوآپ Ú©ÛŒ شہادت Ú©Û’ بعدامام حسن Ú©Û’ سرپرذمہ داری عائد ہوئی ،امام حسن ہرقسم Ú©ÛŒ استمدادواستعانت خاندانی اورفیضان باری میں برابرکے شریک رہے ØŒ Û²Û¸/ صفر ÛµÛ° ہجری کوجب امام حسن شہیدہوگئے توامام حسین صفات حسنہ Ú©Û’ واحدمرکز بن گئے ،یہی وجہ ہے کہ آپ میں جملہ صفات حسنہ موجودتھے اورآپ Ú©Û’ طرزحیات میں محمدوعلی وفاطمہ اورحسن کاکردارنمایاں تھا اورآپ Ù†Û’ جوکچھ کیا قرآن وحدیث Ú©ÛŒ روشنی میں کیا،کتب مقاتل میں ہے کہ کربلامیں حب امام حسین رخصت آخری Ú©Û’ لیے خیمہ میں تشریف لائے توجناب زینب Ù†Û’ فرمایاتھا کہ ائے خامس آل عباآج تمہاری جدائی Ú©Û’ تصورسے ایسامعلوم ہوتاہے کہ محمدمصطفی ،علی مرتضی، فاطمةالزہراء، حسن مجتبی ہم سے جداہورہے ہیں۔

حضرت عمرکااعتراف شرف آل محمد

          عہدعمری میں اگرچہ پیغمبراسلام Ú©ÛŒ آنکھیں بندہوچکی تھی اورلوگ محمدمصطفی Ú©ÛŒ خدمت اورتعلیمات کوپس پشت ڈال Ú†Ú©Û’ تھے لیکن پھربھی کبھی کبھی ”حق برزبان جاری“ Ú©Û’ مطابق عوام سچی باتیں سن ہی لیاکرتے تھے ایک مرتبہ کاذکرہے کہ حضرت عمرمنبررسول پرخطبہ فرمارہے تھے ناگاہ حضرت امام حسین کاادھرسے گزر ہوا آپ مسجدمیں تشریف Ù„Û’ گئے اورحضرت عمرکی طرف مخاطب ہوکربولے ”انزل عن منبرابی“ میرے باپ Ú©Û’ منبرسے اترآئیے اورجائیے اپنے باپ  Ú©Û’ منبرپربیٹھے آپ Ù†Û’ کہاکہ میرے باپ کاتوکوئی منبرنہیں ہے اس Ú©Û’ بعدمنبرسے اترکرامام حسین کواپنے ہمراہ گھرلے گئے اوروہاں پہنچ کرپوچھاکہ صاحب زادے تمہیں یہ بات کس Ù†Û’ سکھائی ہے توانہوں Ù†Û’ فرمایاکہ میں Ù†Û’ اپنے سے کہاہے ،مجھے کسی Ù†Û’ سکھایانہیں اس Ú©Û’ بعدانہوں Ù†Û’ کہاکہ میرے ماں باپ تم پرفداہوں ،کبھی کبھی آیاکروآپ Ù†Û’ فرمایابہترہے ایک دن آپ تشریف Ù„Û’ گئے توحضرت عمرکومعاویہ سے تنہائی میں محوگفتگوپاکوواپس Ú†Ù„Û’ گئے Û”Û”Û”Û” جب اس Ú©ÛŒ اطلاع حضرت عمرکوہوئی توانہوں Ù†Û’ محسوس کیااورراستے میں ایک دن ملاقات پرکہاکہ آپ واپس کیوں Ú†Ù„Û’ آئے تھے فرمایا کہ آپ محوگفتگوتھے اس لیے میں Ù†Û’ عبداللہ (ابن عمر) Ú©Û’ ہمراہ واپس آیاحضرت عمرنے کہاکہ ”فرزندرسول میرے بیٹے سے زیادہ تمہاراحق ہے“ فانما انت ماتری فی روسنااللہ ثم انتم“ اس سے انکارنہیں کیاجاسکتاکہ میراوجودتمہارے صدقہ میں ہے اورمیرا رواں تمہارے طفیل سے اگاہے (اصابة ج Û² ص Û²Ûµ ،کنزالعمال جلد Û· ص Û±Û°Û· ،ازالة الخفاء )Û”

ابن عمرکااعتراف شرف حسینی

          ابن حریب راوی ہیںکہ ایک دن عبداللہ ابن عمرخانہ کعبہ Ú©Û’ سایہ میں بیٹھے ہوئے لوگوں سے باتیں کررہے تھے کہ اتنے میں حضرت امام حسین علیہ السلام سامنے سے آتے ہوئے دکھائی دئیے ابن عمرنے لوگوں Ú©ÛŒ طرف مخاطب ہوکرکہاکہ یہ شخص یعنی امام حسین اہل آسمان Ú©Û’ نزدیک تمام اہل زمین سے زیادہ محبوب ہیں۔

کرم حسین کی ایک مثال

          امام فخرالدین رازی تفسیرکبیرمیں زیرآیة ”علم آدم الاسماء کلہا“ لکھتے ہیں کہ ایک اعرابی Ù†Û’ خدمت امام حسین میں حاضرہوکرکچھ مانگا اورکہاکہ میں Ù†Û’ آپ Ú©Û’ جدنامدارسے سناہے کہ جب Ú©Ú†Ú¾ مانگناہوتوچارقسم Ú©Û’ لوگوں سے مانگو  :  Û± Û” شریف عرب سے  Û² Û” کریم حاکم سے   Û³ Û” حامل قرآن سے   Û´ Û” حسین Ø´Ú©Ù„ والے سے Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next