حضرت امام حسين عليه السلام



معاویہ بڑی تیزکی ساتھ بیعت لیتارہا اوربقول علامہ ابن قتیبہ اس سلسلہ میں اس نے ٹکوں میں لوگوں کے دین بھی خریدلیے، الغرض رجب ۶۰ ھ میں معاویہ رخت سفر باندھ کر دنیاسے چلاگیا،یزیدجواپنے باپ کے مشن کوکامیاب کرناضروری سمجھتاتھا سب سے پہلے مدینہ کی طرف متوجہ ہوگیا اوراس نے وہاں کے والی ولیدبن عقبہ کولکھا کہ امام حسین ،عبدالرحمن بن ابی بکر،عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن زبیرسے میری بیعت لے لے ،اوراگریہ انکارکریں توان کے سرکاٹ کرمیرے پاس بھیج دے ،ابن عقبہ نے مروان سے مشورہ کیااس نے کہاکہ سب بیعت کرلیں گے لیکن امام حسین ہرگزبیعت نہ کریں گے اورتجھے ان کے ساتھ پوری سختی کابرتاؤ کرناپڑے گا۔

          صاحب تفسیرحسینی علامہ حسین واعظ کاشفی لکھتے ہیں کہ ولیدنے ایک شخص (عبدالرحمن بن عمربن عثمان) کوامام حسین اورابن زبیرکوبلانے Ú©Û’ لیے بھیجا، قاصد جس وقت پہنچادونوں مسجدمیں محوگفتگوتھے آپ Ù†Û’ ارشادفرمایاکہ تم چلوہم آتے ہیں، قاصدواپس چلاگیااوریہ دونوں آپ میں بلانے Ú©Û’ سبب پرتبادلہ خیالات کرنے Ù„Ú¯Û’ امام حسین Ù†Û’ فرمایاکہ میں Ù†Û’ آج ایک خواب دیکھاہے جس سے میں یہ سمجھتاہوںکہ معاویہ Ù†Û’ انتقال کیااوریہ ہمیں بیعت یزیدکے لیے بلارہاہے ابھی یہ حضرات جانے نہ پائے تھے کہ قاصدپھرآگیا اوراس Ù†Û’ کہاکہ ولیدآپ حضرات Ú©Û’ انتظارمیں ہے امام حسین Ù†Û’ فرمایاکہ جلدی کیاہے جاکرکہہ دوکہ ہم تھوڑی دیرمیں آجائیں Ú¯Û’ Û”

          اس Ú©Û’ بعدامام حسین دولت سرامیں تشریف لائے اور Û³Û° بہادروں کوہمراہ Ù„Û’ کرولیدسے ملنے کاقصد فرمایا آپ داخل دربارہوگئے اوربہادران بنی ہاشم بیرون خانہ درباری حالات کامطالعہ کرتے رہے ولیدنے امام حسین Ú©ÛŒ مکمل تعظیم Ú©ÛŒ اورخبرمرگ معاویہ سنانے Ú©Û’ بعدبیعت کاذکرکیا ،آپ Ù†Û’ فرمایاکہ مسئلہ سوچ بچارکاہے تم لوگوں کوجمع کرواورمجھے بھی بلالومیں ”علی روس الاشہاد“ یعنی عام مجمع میں اظہارخیال کروں گا۔

          ولیدنے کہابہترہے ،پھرکل تشریف لائیے گا ابھی آپ جواب بھی نہ دینے پائے تھے کہ مروان بول اٹھا اے ولیداگرحسین اس وقت تیرے قبضہ سے Ù†Ú©Ù„ گئے توپھرہاتھ نہ آئیں Ú¯Û’ ان کواسی وقت مجبورکردے اورابھی ابھی بیعت Ù„Û’ Ù„Û’ اوراگریہ انکارکریں توحکم یزیدکے مطابق سرتن سے اتارلے یہ سننا تھا کہ امام حسین کوجلال آگیاآپ Ù†Û’ فرمایا”یابن الزرقا“ کس میں دم ہے کہ حسین کوہاتھ لگاسکے، تجھے نہیں معلوم کہ ہم آل محمد ہیں فرشتے ہمارے گھروں میں آتے رہتے ہیں ہمیں کیونکر مجبورکیاجاسکتاہے کہ ہم یزید جیسے فاسق وفاجراورشرابی Ú©ÛŒ بیعت کرلیں، امام حسین Ú©ÛŒ آوازکابلند ہونا تھاکہ بہادران بنی ہاشم داخل دربار ہوگئے اورقریب تھاکہ زبردست ہنگامہ برپاکردیں لیکن امام حسین Ù†Û’ انہیں سمجھابجھاکرخاموش کردیا اس Ú©Û’ بعدامام حسین واپس دولت سراتشریف Ù„Û’ گئے ولیدنے ساراواقعہ یزیدکولکھ کربھیج دیااس Ù†Û’ جواب میں لکھاکہ اس خط Ú©Û’ جواب میں امام حسین کاسربھیج دو،ولیدنے یزید کاخط امام حسین Ú©Û’ پاس بھیج کر کہلابھیجا کہ فرزندرسول ،میں یزید Ú©Û’ کہنے پرکسی صورت سے عمل نہیں کرسکتا لیکن آپ کوباخبرکرتاہوں اوربتانا چاہتاہوں کہ یزیدآپ Ú©Û’ خون بہانے Ú©Û’ درپے ہے_

 Ø§Ù…ام حسین Ù†Û’ صبرکے ساتھ حالات پرغورکیااورناناکے روضہ پرجاکردرددل بیان فرمایااوربے انتہاروئے ،صبح صادق Ú©Û’ قریب مکان واپس آئے دوسری رات کوپھرروضہ رسول پرتشریف Ù„Û’ گئے اورمناجات Ú©Û’ بعد روتے روتے سوگئے خواب میں آنحضرت کودیکھاکہ آپ حسین Ú©ÛŒ پیشانی کابوسہ Ù„Û’ رہے ہیں اورفرمارہے ہیں کہ اے نورنظرعنقریب امت تمہیں شہیدکردے Ú¯ÛŒ بیٹاتم بھوکے پیاسے ہوگے تم فریادکرتے ہوگے اورکوئی تمہاری فریادرسی نہ کرے گا امام حسین Ú©ÛŒ آنکھ Ú©Ú¾Ù„ گئی آپ دولت سراواپس تشریف لائے اوراپنے اعزا کوجمع کرکے فرمانے Ù„Ú¯Û’ کہ اب اس Ú©Û’ سواکوئی چارہ کارنہیں ہے کہ میں مدینہ کوچھوڑدوں ،ترک وطن کافیصلہ کرنے Ú©Û’ بعدروضہ امام حسن اورمزارجناب سیدہ پرتشریف Ù„Û’ گئے بھائی سے رخصت ہوئے ماں کوسلام کیاقبرسے جواب سلام آیا، ناناکے روضہ پررخصت آخری Ú©Û’ لیے تشریف Ù„Û’ گئے روتے روتے سوگئے سرورکائنات Ù†Û’ خواب میں صبرکی تلقین Ú©ÛŒ اورفرمایا بیٹاہم تمہارے انتظارمیں ہیں۔

          علماء کابیان ہے کہ امام حسین Û²Û¸/ رجب۶ Û° Ú¾ یوم سہ شنبہ کومدینہ منورہ سے بارادہ مکہ معظمہ روانہ ہوئے علامہ ابن حجرکاکہناہے کہ ”نفرلمکتہ خوفا علی نفسہ“ امام حسین جان Ú©Û’ خوف سے مکہ تشریف Ù„Û’ گئے (صواعق محرقہ ص Û´Û·) Û”

          آپ Ú©Û’ ساتھ تمام مخدرات عصمت وطہارت اورچھوٹے چھوٹے بچے تھے البتہ آپ Ú©ÛŒ ایک صاحبزادی جن کانام فاطمہ صغری تھا اورجن Ú©ÛŒ عمراس وقت Û·/ سال تھی بوجہ علالت شدیدہ ہمراہ نہ جاسکیں امام حسین Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ تیمارداری Ú©Û’ لیے حضرت عباس Ú©ÛŒ ماں جناب ام البنین کومدینہ میں ہی چھوڑدیاتھا اورکچھ فریضہ خدمت ام المومنین جناب ام سلمہ Ú©Û’ سپردکردیاتھا، آپ Û³/ شعبان Û¶Û° Ú¾ یوم جمعہ کومکہ معظمہ پہنچ گئے آپ Ú©Û’ پہنچتے ہی والی مکہ سعیدابن عاص مکہ سے بھاگ کرمدینہ چلاگیا اوروہاں سے یزیدکومکہ Ú©Û’ تمام حالات Ù„Ú©Ú¾Û’ اوربتایاکہ لوگوں کارجحان امام حسین Ú©ÛŒ طرف اس تیزی سے بڑھ رہاہے جس کاجواب نہیں ،یزیدنے یہ خبرپاتے ہی مکہ میں قتل حسین Ú©ÛŒ سازش پرغورکرناشروع کردیا۔

          امام حسین مکہ معظمہ میں چارماہ شعبان،رمضان،شوال،ذیقعدہ مقیم رہے یزیدجوبہرصورت امام حسین کوقتل کرناچاہتاتھا اس Ù†Û’ یہ خیال کرتے ہوئے کہ حسین اگرمدینہ سے بچ کرنکل گئے ہیں تومکہ میں قتل ہوجائیں اوراگرمکہ سے بچ نکلیں توکوفہ پہنچ کرشہیدہوسکیں، یہ انتظام کیاکہ کوفے سے Û±Û² ہزارخطوط دوران قیام مکہ میںبھجوائے کیونکہ دشمنوں کویہ یقین تھاکہ حسین کوفہ میں آسانی سے قتل کئے جاسکیں Ú¯Û’ ،نہ یہاں Ú©Û’ باشندوں میں عقیدہ کاسوال ہے اورنہ عقیدت کا یہ فوجی لوگ ہیں ان Ú©ÛŒ عقلیں بھی موٹی ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ شہادت حسین سے قبل جب تک جتنے افسر بھیجے گئے وہ محض اس غرض سے بھیجے جاتے رہے کہ حسین کوگرفتارکرکے کوفہ Ù„Û’ جائیں (کشف الغمہ ص Û¶Û¸) Û”

          اورایک عظیم لشکر مکہ میں شہیدکئے جانے Ú©Û’ لیے ارسال کیااور Û³Û° / خارجیوں کوحاجیوں Ú©Û’ لباس میں خاص طورپربھجوادیاجس کاقائد عمرابن سعدتھا (ناسخ التواریخ جلد Û¶ ص Û²Û± ،منتخب طریحی خلاصة المصائب ص Û±ÛµÛ° ،ذکرالعباس ص Û±Û²Û²) Û”

          عبدالحمید خان ایڈیٹر رسالہ مولوی دہلی لکھتے ہیں کہ ”اس Ú©Û’ علاوہ ایک سازش یہ بھی Ú©ÛŒ گئی کہ ایام حج میں تین سوشامیوں کوبھیج دیاگیاکہ وہ گروہ حجاج میں شامل ہوجائیں اورجہاں جس حال میں بھی حضرت امام حسین کوپائیں قتل کرڈالیں (شہیداعظم ص Û·Û±) Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next