حضرت علی علیہ السلام کے مختصر فضائل و مناقب



”آج میں نے تمھارے لئے دین کو کا مل کردیاھے اوراپنی نعمتوںکو تمام کردیاھے اورتمھارے لئے دین اسلام کو پسندیدہ بنا دیا ھے“۔

 ÛŒÛ آیت Û±Û¸ Ø°ÛŒ الحجہ   Û±Û°   سن Ú¾ کواس وقت نازل Ú¾Ùˆ ئی جب رسول اللہ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ù†Û’ اپنے بعد کےلئے حضرت علی(علیه السلام) Ú©Ùˆ خلیفہ معین فرمایااور آنحضرت  Ù†Û’ اس آیت Ú©Û’ نازل ھونے Ú©Û’ بعد فرمایا : ”اللّٰہ اکبر علیٰ اِکمالِ الدِّین،وَاِتْمَامِ النِّعْمَةِ،ورضِیَ الرَّبِّ بِرِسَالَتِي وَالْوِلایَةِ لِعَلِيْبنِ اَبِیْ طَالِب“۔[35]

”اللہ سب سے بڑا ھے دین کا مل ھو گیا ،نعمتیں تمام ھو گئیں ،اور پروردگار میری رسالت اور علی بن ابی طالب(علیه السلام) کی ولایت سے راضی ھو گیا “۔

جلیل القدر صحابی جناب ابوذر سے روایت ھے :میں رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) خدا کے ساتھ مسجد میں نمازظھر پڑھ رھا تھا تو ایک سائل نے مسجد میں آکر سوال کیا لیکن کسی نے اس کو کچھ نھیں دیا تو سائل نے آسمان کی طرف ھاتھ اٹھا کر کھا :خدا یا گواہ رھنا کہ میں نے مسجد رسول میں آکر سوال کیا لیکن مجھے کسی نے کچھ نھیں دیا ، حضرت علی(علیه السلام) نے رکوع کی حالت میں اپنے داھنے ھاتھ کی انگلی سے انگوٹھی اتارنے کا اشارہ کیاسائل نے آگے بڑھ کر نبی(علیه السلام) کے سامنے ھاتھ سے انگوٹھی نکال لی ،اس وقت رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اسلام نے فرمایا :خدایا !میرے بھا ئی مو سیٰ(علیه السلام) نے تجھ سے یوں سوال کیا : <رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي ۔وَیَسِّرْلي اٴَمْرِي۔وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِنْ لِسَانِی۔یَفْقَہُوا قَوْلِي وَاجْعَلْ لِي وَزِیرًامِنْ اٴَہْلِي ہَارُونَ اٴَخي اشْدُدْ بِہِ اٴَزْرِي۔وَاٴَشْرِکْہُ فِي اٴَمْرِی >۔[36]

”خدایا ! میرے سینہ کو کشادہ کردے ،میرے کام کو آسان کردے ، اور میری زبان کی گرہ کو کھول دے تاکہ یہ لوگ میری بات سمجھ سکیں ،اورمیرے اھل میںسے میرا وزیر قرار دے ،ھارون کو جو میرا بھا ئی بھی ھے اس سے میری پشت کو مضبوط کردے اسے میرے کام میں شریک کردے “تونے قرآن ناطق میں نازل کیا :< سَنَشُدُّ عَضُدَکَ بِاٴَخِیکَ وَنَجْعَلُ لَکُمَا سُلْطَانًا>۔[37]

” ھم تمھارے بازؤوں کو تمھارے بھا ئی سے مضبوط کر دیں گے ،اور تمھارے لئے ایسا غلبہ قراردیں گے کہ یہ لوگ تم تک پھنچ ھی نہ سکیں گے “۔

”خدایا میں تیرا نبی محمد اور تیرا منتخب کردہ ھوں میرے سینہ کو کشادہ کردے ،میرے کام کو آسان کردے ،میرے اھل میںسے علی(ع)کو میرا وزیر قرار دے اور ان کے ذریعہ میری پشت کو مضبوط کردے ‘ ‘ ۔

جناب ابوذر کا کھنا ھے :خدا کی قسم یہ کلمات ابھی ختم نھیں ھونے پائے تھے کہ جبرئیل خدا کا یہ پیغام لیکر نازل ھوئے ،اے رسول پڑھئے :<اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ۔۔۔>۔ [38]

اس روایت Ù†Û’ عام ولایت Ú©Ùˆ اللہ ،رسول اسلام اور امیر المو منین(علیه السلام) میں محصور کر دیا Ú¾Û’ ،آیت میں صیغہ  جمع تعظیم Ùˆ تکریم Ú©Û’ لئے آیا Ú¾Û’ ،جو جملہ اسمیہ Ú©ÛŒ طرف مضاف ھوا Ú¾Û’ اور اس کولفظ اِنَّما Ú©Û’ ذریعہ محصور کردیا Ú¾Û’ ،حالانکہ ان Ú©Û’ لئے عمومی ولایت Ú©ÛŒ تا کید Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ اور حسان بن ثابت Ù†Û’ اس آیت Ú©Û’ امام(علیه السلام) Ú©ÛŒ شان میں نازل ھونے Ú©Ùˆ یوں نظم کیا Ú¾Û’ :

مَن ذَابِخَاتِمِہِ تَصَدَّقَ رَاکِعاً



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next