حضرت علی علیہ السلام کے مختصر فضائل و مناقب



ابن عباس سے روایت ھے :اعراف صراط کی وہ بلند جگہ ھے جس پر عباس ،حمزہ ،علی بن ابی طالب(علیه السلام) اور جعفر طیار ذو الجناحین کھڑے ھوں گے جو اپنے محبوں کو ان کے چھروں کی نورانیت اور اپنے دشمنوں کو اُن کے چھروں کی تاریکی کی بنا پر پہچان لیں گے ۔[52]

۲۔خداوند عالم کا فرمان ھے :< مِنْ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوامَا عَاہَدُوا اللهَ عَلَیْہِ فَمِنْہُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَہُ وَمِنْہُمْ مَنْ یَنْتَظِرُوَمَابَدَّلُوا تَبْدِیلًا >۔[53]

”مو منین میں ایسے بھی مرد میدان ھیں جنھوں نے اللہ سے کئے وعدہ کو سچ کر دکھایا ھے ان میں بعض اپنا وقت پورا کر چکے ھیں اور بعض اپنے وقت کا انتظار کر رھے ھیں اور اُن لوگوں نے اپنی بات میں کو ئی تبدیلی نھیں پیدا کی ھے“۔

 Ø§Ø³ آیت Ú©Û’ متعلق امیر المو منین(علیه السلام) سے اس وقت سوال کیا گیا جب آپ منبر پر تشریف فر ما  تھے تو آپ(علیه السلام) Ù†Û’ فرمایا:”خدایا ! بخش دے یہ آیت میرے ØŒ میرے چچا حمزہ اور میرے چچا زاد بھا ئی عبیدہ بن حارث Ú©Û’ بارے میں نازل Ú¾Ùˆ ئی Ú¾Û’ ،عبیدہ جنگ بدر Ú©Û’ دن شھید ھوئے ،حمزہ احد Ú©Û’ معرکہ میں شھید کر دئے گئے لیکن میں اس شقی Ú©Û’ انتظار میں Ú¾ÙˆÚº جو میری اس ”ڈاڑھی اور سر مبارک کوخون سے رنگین کر دے گا “۔[54]

آپ(علیه السلام) کے حق اور مخالفین کی مذمت میں نازل ھونے والی آیات

قرآن کریم کی کچھ آیات آپ(علیه السلام) کے حق اور اُن مخالفین کی مذمت میں نازل ھو ئی ھیں جنھوں نے آپ(علیه السلام) کے سلسلہ میں مروی روایات اور فضائل سے چشم پوشی کی ھے :

۱۔خداوند عالم کا فرمان ھے :< اٴَجَعَلْتُمْ سِقَایَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کَمَنْ آمَنَ بِاللهِ وَالْیَوْمِ الْآخِر۔۔۔ >۔[55]

”کیا تم نے حاجیوں کے پانی پلانے اور مسجد الحرام کی آبا دی کو اس جیسا سمجھ لیا ھے جو اللہ اورآخرت پر ایمان رکھتا ھے اور راہ خدا میں جھاد کرتا ھے ھر گز یہ دونوں اللہ کے نزدیک برابر نھیں ھو سکتے اور اللہ ظالم قوم کی ھدایت نھیں کر تا ھے “۔

یہ آیت امیر المو منین(علیه السلام) کی شان میں اس وقت نازل ھو ئی جب عباس اور طلحہ بن شیبہ بڑے فخر کے ساتھ یہ بیان کر رھے تھے ۔طلحہ نے کھا :میں بیت اللہ الحرام کا مالک ھوں ،میرے ھی پاس اس کی کنجی ھے اور میرے ھی پاس اس کے کپڑے ھیں ۔عباس نے کھا :میںاس کا سقّہ اور اس کے امور کے سلسلہ میں قیام کرنے والا ھوں ۔امام(علیه السلام) نے فرمایا :”ماادری ماتقولون ؟لقدْ صلّیتُ الیٰ القِبْلَةِ سِتَّةَ اَشْھُرقَبْلَ النَّاسِ،واَنا صاحب الجھاد “۔”مجھے نھیں معلوم تم کیا کہہ رھے ھو ؟میں نے لوگوں سے چھ مھینے پھلے قبلہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی ھے اور میں صاحب جھاد ھو ں “اس وقت یہ آیت نازل ھو ئی ۔[56]

۲۔خدا وند عالم کا فرمان ھے :< اٴَفَمَنْ کَانَ مُؤْمِنًاکَمَنْ کَانَ فَاسِقًالَایَسْتَوُون>۔[57]

”کیا وہ شخص جو صاحب ایمان ھے اس کے مثل ھو جائے گاجو فاسق ھے ھر گز نھیں دونوں برابر نھیں ھو سکتے “۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next