حضرت علی علیہ السلام کے مختصر فضائل و مناقب



ترمذی Ù†Û’ ابن عمر سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ :رسول اسلام(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ù†Û’ اصحاب Ú©Û’ ما بین صیغہ اخوّت پڑھا ،تو علی(علیه السلام) Ú©ÛŒ آنکھوں میں آنسو آگئے اور آپ(علیه السلام) Ù†Û’ عرض کیا :یارسو Ù„ (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)اللہ آپ(علیه السلام) Ù†Û’ اصحاب Ú©Û’ درمیان صیغہ اخوت پڑھاھے لیکن میرے اور کسی اور شخص Ú©Û’ درمیان صیغہ  اخوت نھیں پڑھا ھے؟تورسول اللہ  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ حضرت علی(علیه السلام) سے فرمایا:اَنْتَ اَخِيْ فَيْ الدَّنْیَاوَالآخِرَةِ “۔[61]

”آپ(علیه السلام) میرے دنیا اور آخرت میں بھا ئی ھیں “۔

امام(علیه السلام) کے لئے نبی کا صرف اس دنیامیں بھا ئی ھونا کا فی نھیں ھے بلکہ اس کا تسلسل تو آخرت تک ھے جس کی کو ئی حد نھیں ھے ۔

انس بن مالک سے روایت ھے : رسول اسلا م(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) منبر پر تشریف لے گئے اور خطبہ دینے کے بعد ارشاد فرمایا :”علی بن ابی طالب(علیه السلام) کھاں ھیں ؟“،تو فوراً علی(علیه السلام) یوں گویا ھوئے :میں یھاں ھوںیارسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ، رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اللہ نے علی(علیه السلام) کو اپنے سینہ سے لگایا اور آپ(علیه السلام) کی دونوں آنکھوں کے درمیان کی جگہ کا بوسہ لیا اور بلند آواز میں فرمایا :”اے مسلمانو!یہ میرے بھا ئی ،چچا زاد بھائی اور میرے داماد ھیں ،یہ میرا گوشت اور خون ھیں ،یہ ابوسبطین حسن اور حسین جوانان جنت کے سردار ھیں“۔[62]

ابن عمر سے روایت Ú¾Û’ :میں Ù†Û’ حجة الوداع میں اس وقت رسول اللہ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©Ùˆ یہ فرماتے سنا Ú¾Û’: جب آپ ناقہ پر سوار تھے ،تو آپ(علیه السلام) Ù†Û’ علی(علیه السلام) Ú©Û’ کاندھے پر ھاتھ رکھ کر یہ فرمایا :”خدایا گواہ رھنا Û”Û” خدایا میں Ù†Û’ پھنچادیا کہ یہ میرے بھا ئی ،چچا زاد بھا ئی ،میرے داماد اورمیرے دونوں فرزندوں Ú©Û’ باپ ھیں۔خدایا ! جو ان سے دشمنی کرے اس کواوندھے منھ جھنم میں ڈال دے  “۔[63]

نبی اور علی(ع)ایک شجرئہ طیبہ سے ھیں

نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے یہ اعلان فرمایا کہ میں اور علی(علیه السلام) ایک شجرہ سے ھیں، اس سلسلہ میں متعدد احادیث بیان ھو ئی ھیں ھم ذیل میں بعض احادیث پیش کرتے ھیں :

جابر بن عبداللہ سے روایت Ú¾Û’ :میں Ù†Û’ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©Ùˆ علی(علیه السلام) سے یہ فرماتے سنا Ú¾Û’  : ”اے علی لوگ مختلف شجروں سے ھیں اور میں اور تم ایک Ú¾ÛŒ شجرہ سے ھیںاس Ú©Û’ بعد رسول اللہ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ù†Û’ اس آیت Ú©ÛŒ تلاوت فرما ئی :<وَجَنَّاتٌ مِنْ اٴَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِیلٌ صِنْوَانٌ وَغَیْرُصِنْوَانٍ یُسْقَی بِمَاءٍ وَاحِد>Û”[64]

”اور انگور کے باغات ھیں اور زراعت ھے اور کھجوریں ھیں جن میں بعض دو شاخ کی ھیں اور بعض ایک شاخ کی ھیں اور سب ایک ھی پا نی سے سینچے جاتے ھیں “۔

رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اللہ کا فرمان ھے : ”میں اور علی(ع)ایک ھی شجرہ سے ھیں اور لوگ مختلف شجروں سے ھیں “۔[65]

یہ شجرہ کتنا بلند و بالا ھے اس درخت کا کیا کھنا جس سے سرور کا ئنات انسانی تہذیب کے قائدنبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے شھر علم کا دروازہ امام امیر المو منین(علیه السلام) وجود میں آئے یہ وہ مبارک شجرہ ھے جس کی جڑ زمین میں ھے اور اس کی شاخ آسمان میں ھے یہ وہ درخت ھے جس کی ھر نسل نے ھر دور میں لوگوں کو فائدہ پھنچایا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next