حضرت علی علیہ السلام کے مختصر فضائل و مناقب



جابر بن عبد اللہ سے روایت ھے :میں نے حضرت رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو حدیبیہ کے دن علی کے دست مبارک کو اپنے ھاتھ میں لئے ھوئے یہ فرماتے سنا ھے :”یہ نیک و صالح افراد کے امیر ، فاسق و فاجر کو قتل کرنے والے ھیں ،جو ان کی مدد کرے اس کی مدد کرنے والے ،جو ان کو رسوا کرے اس کو ذلیل کرنے والے ھیں “آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے آواز کھینچ کر فرمایا :”میں شھر علم ھوں اور علی اس شھر کا دروازہ ھیں جو گھر میں آنا چاھے اس کو چاہئے کہ وہ دروازے سے آئے “۔[72]

ابن عباس سے روایت ھے کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کافرمان ھے :” میں شھر علم ھوں اور علی اس شھر کا دروازہ ھیں جو شھرمیں آنا چاھے اس کو چا ہئے کہ وہ دروازے سے آئے “۔[73]

رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا ،فرمان ھے :”علی میرے علم کا دروازہ ھیں ،میں جو کچھ امت کےلئے لیکر آیا ھوں اس کو میرے بعد امت تک پھنچانے والے ھیں ،اُن کی محبت ایمان ھے ،ان سے بغض رکھنا نفاق ھے اور اُن کے چھرے پر نظر کرنا رافت ”مھربانی “ ھے “۔[74]

بیشک امام شھر علم نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا دروازہ ھیں ، امام سے جو دینی باتیں،احکام شریعت ،محاسن اخلاق اور آداب حسنہنقل ھوئے ھیںان کو امام نے نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے حاصل کیا ھے ۔

نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے بعد علم کے ایسے سر چشمے چھوڑے ھیںجن کے ذریعہ زندگی حکمت اور رونق کے ساتھ آگے بڑھتی ھے ،پیغمبر نے ان کو امام کے سپرد فرمایا تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی امت اُن سے سیراب ھو تی رھے لیکن بڑے افسوس کی بات ھے کہ قریش کے امام سے بغض و کینہ رکھنے والوں نے اِن نور کے دروازوں کو بند کر دیا ،امت کو ان سے فیضیاب ھونے سے محروم کردیا اور زندگی کی گم گشتہ راھوں میں تنھا چھوڑدیا ۔

۸۔امام(ع)،انبیاء کے مشابہ

نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے اصحاب کے معاشرہ میں فرمایا :”اگر تم آدم کو ان کے علم ،نوح کو ان کے ھم و غم ،ابراھیم کو اُن کے خُلق ،موسیٰ کو اُن کی مناجات ،عیسیٰ کو ان کی سنت اور محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو ان کے اعتدال اور حلم میں دیکھنا چا ھوتو اِن کو دیکھو “جب لوگوں نے ٹکٹکی باندھ کر دیکھا تو وہ امیر المو منین(علیه السلام) تھے ۔

شاعر کبیر ابو عبد اللہ مفجع نے اپنے قصیدہ میں امام(علیه السلام) کے ماثورہ مناقب کو یوں نظم کیا ھے :

ایّھا اللَّا ئمی لِحُبِّی علِیّاً

قُم ذَمیماً الیٰ الجَحِیْمِ خَزِیّاً



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next