حضرت علی علیہ السلام کے مختصر فضائل و مناقب



امام جنت و جھنم کو تقسیم کرنے والے

سب سے بڑی شرافت و بزرگی جس کا تاج رسول اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے باب مدینة العلم کے سرپر رکھا وہ یہ ھے کہ امام جنت و جھنم کی تقسیم کر نے والے ھیں ۔ابن حجر سے روایت ھے کہ آپ نے شوریٰ کے جن افراد کا انتخاب کیا تھا ان سے فرمایا:”میں تمھیں خدا کی قسم دیتا ھوں یہ بتاؤ کیا تم میں کو ئی ایسا ھے جس کے لئے رسول اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا ھو :”اے علی(علیه السلام) قیامت کے دن آپ میرے علاوہ جنت و جھنم کے تقسیم کرنے والے ھو؟۔انھوں نے کھا : خدا کی قسم ،ایسا کو ئی نھیں ھے “۔

ابن حجر نے اس حدیث پر جو حاشیہ لگایا اس کا مطلب امام رضا علیہ السلام سے مروی حدیث سے واضح ھوتا ھے کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے امام علی(علیه السلام) کے لئے فرمایا ھے :تم قیامت میں جنت و جھنم کی تقسیم کر نے والے ھودوزخ خود کھے گی یہ میرے لئے اور یہ آپ(علیه السلام) کے لئے ھے “۔[84]

یہ مطلب بڑی تاکید Ú©Û’ ساتھ بیان کیا گیا Ú¾Û’ کہ خدا Ú©Û’ او لیاء میں سے اسلام سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ اور اسلام Ú©Û’ بعد یہ مرتبہ علی(ع)Ú©Û’ علاوہ کسی Ú©Ùˆ نھیں ملا،  اس کرامت Ú©ÛŒ Ú©Ùˆ ئی حدنھیں Ú¾Û’ ،اللہ Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ یہ کرامت اس لئے عطا Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ علی(علیه السلام) Ù†Û’ اسلام Ú©ÛŒ راہ میں بہت زیادہ جد وجھد Ú©ÛŒ اور خود Ú©Ùˆ حق Ú©ÛŒ خدمت کےلئے فنا کر دیا Ú¾Û’ Û”

عترت اطھار کی فضیلت کے بارے میں نبی(ص) کی احادیث

عترت اطھار کی فضیلت ،ان سے محبت اور متمسک ھونے کے سلسلہ میں نبی سے متواتر احادیث نقل ھو ئی ھیں جن میں سے بعض احا دیث یہ ھیں :

حدیث ثقلین

حدیث ثقلین پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی دلچسپ اور سند کے اعتبار سے سب سے زیادہ صحیح اور مشھورحدیث ھے ،مسلمانوں کے درمیان سب سے زیادہ شائع و مشھور ھو ئی ھے ،اس کو صحاح اور سنن میں تحریر کیا گیا ھے ،علماء نے قبول کیا ھے اور یھاںپر یہ ذکرکردینابھی مناسب ھے کہ نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اس حدیث کو متعدد مقامات پر بیان فرمایا ھے :

زید بن ارقم سے روایت ھے کہ نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا ھے :”اِنّي تَارِکٌ فِیْکُمُ الثَّقَلَیْن مَااِن تَمَسَّکْتُمْ بِھِمَالَنْ تَضِلُّوا بَعْدِي ،اَحَدُھُمَا اَعْظَمُ مِنَ الآخَرِ:کِتَابَ اللّٰہِ،حَبْلٌ مَمْدُوْدٌ مِنَ السَّمَاءِ اِلَی الاَرْضِ،وَعِتْرَتِيْ اَہْلَ بَیْتِيْ،وَلَنْ یَفْتَرِقَاحتیّٰ یَرِدَاعلَيَّ الْحَوْضَ، فَانظُرُوْا کَیْفَ تُخْلُفُوْنِيْ فِیْھِمَا“۔[85]

”میں تمھارے درمیان دو گرانقدر چیزں چھوڑے جا رھا ھوں اگر تم ان دونوں سے متمسک رھے تو ھر گز گمراہ نھیں ھوگے ،ان میں ایک دوسرے سے اعظم ھے :اللہ کی کتاب آسمان سے زمین تک کھنچی ھو ئی رسی ھے ،میری عترت میرے اھل بیت ھیں اور وہ ھر گز ایک دوسرے سے جدا نھیں ھوں گے یھاں تک کہ میرے پاس حوض کو ثر پر وارد ھوں ،پس میں دیکھوں گا کہ تم میرے بعد ان سے کیسا برتاؤ کروگے “؟۔

نبی اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ù†Û’ یہ حدیث حج Ú©Û’ موقع پر عرفہ Ú©Û’ دن بیان فرما ئی ،جابر بن عبد اللہ انصاری سے روایت Ú¾Û’ : میں Ù†Û’ حج Ú©Û’ مو قع پر عرفہ Ú©Û’ دن رسول اللہ کوان Ú©Û’ ناقہ قصواپر سوار دیکھا آپ یہ خطبہ دے رھے تھے :اے لوگو !،میں Ù†Û’ تمھارے درمیان اللہ Ú©ÛŒ کتاب اور اپنی عترت اوراپنے اھل بیت Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا Ú¾Û’ØŒ  اگر تم ان سے متمسک رھے تو ھر گز گمراہ نھیں Ú¾Ùˆ Ú¯Û’ “۔[86]

نبی بستر مرگ پر تھے،  لہٰذاآپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ù†Û’ اپنے اصحاب Ú©Ùˆ مخاطب کرتے ھوئے فرمایا : ”اَیُّھَاالنَّاس یُوْشکُ اَنْ اُقْبِضَ قَبْضاًسَرِیعاًفَیُنْطَلَقَ بِيْ،وَقَدْ قَدَّ مْتُ اِلَیْکُمُ الْقَوْلَ مَعْذِرَةً اِلَیْکُمْ آلَا اِنِّيْ مُخَلِّفُ فِیْکُمْ کِتَابَ رَبِّيْ عَزَّوَجَلَّ ،وَعِتْرَتِيْ اَھْلَ بَیْتِيْ “۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next