حضرت علی علیہ السلام کے مختصر فضائل و مناقب



یہ آپ(علیه السلام) کے بعض القاب تھے ان کے علاوہ ھم نے آپ(علیه السلام) کے دوسرے چھ القاب امام امیر المومنین کی سوانح حیات کے پھلے حصہ میںبیان کئے ھیںجیسا کہ ھم نے آپ(علیه السلام) کی کنیت اور صفات کا تذکرہ بھی کیا ھے۔

آپ کی پرورش

حضرت امیر المو منین(علیه السلام) نے بچپن میں اپنے والد بزرگوار شیخ البطحاء اورمو منِ قریش حضرت ابوطالب کے زیر سایہ پرورش پائی جو ھر فضیلت ،شرف اور کرامت میں عدیم المثال تھے ،اور آپ کی تربیت جناب فاطمہ بنت اسدنے کی جو عفت ،طھارت اور اخلاق میں اپنے زمانہ کی عورتوں کی سردار تھیں انھوں نے آپ کو بلند و بالا اخلاق ،اچھی عا دتیں اور آداب کریمہ سے آراستہ و پیراستہ کیا۔

 Ù¾Ø±ÙˆØ±Ø´ امام Ú©Û’ لئے نبی Ú©ÛŒ آغوش

امام(علیه السلام) کے عھد طفولیت میں نبی نے آپ کی پرورش کرنے کی ذمہ داری اس وقت لے لی تھی جب آپ بالکل بچپن کے دور سے گذر رھے تھے ،جس کا ماجرا یوں بیان کیا جاتا ھے کہ جب آنحضرت کے چچا ابوطالب(علیه السلام) کے اقتصادی حالات کچھ بہتر نھیں تھے تو نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اپنے چچاعباس اور حمزہ کے پاس گفتگو کرنے کےلئے تشریف لے گئے اور ان سے اپنے چچا ابوطالب(علیه السلام) کے اقتصادی حالات کے سلسلہ میںگفتگو کی اور ان کا ھاتھ بٹانے کا مشورہ دیاتو انھوں نے آپ کی اس فرمائش کو قبول کرلیا ، چنانچہ جناب عباس نے طالب ، حمزہ نے جعفر اور نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے حضرت علی(علیه السلام) کی پرورش کی ذمہ داری اپنے اوپر لے لی، لہٰذا اس وقت سے آپ(علیه السلام) (علی(علیه السلام) ) رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی آغوش تربیت میں آگئے اور آنحضرت ھی کے زیر سایہ اورانھیں کے دامن محبت و عطوفت میں پروان چڑھے ،اسی لئے آپ کی رگ و پئے اور آپ کی روح کی گھرائی میںپیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے کردار اور اخلاق اور تمام صفات کریمہ اسی وقت سے سرایت کر چکے تھے اسی لئے آپ نے زندگی کے آغاز سے ھی ایمان کو سینہ سے لگائے رکھا ،اسلام کو بخوبی سمجھا اور آپ ھی پیغمبر کے سب سے زیادہ نزدیک تھے ، ان کے مزاج و اخلاق نیز آنحضرت کی رسالت کو سب سے بہتر انداز میں سمجھتے تھے ۔

مو لائے کا ئنات(ع)نے پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی پرورش کے انداز اور آپ سے اپنی گھری قرابت داری کے بارے میں ارشاد فرمایا :”تم جانتے ھی ھو کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے قریب کی عزیز داری اور مخصوص قدر و منزلت کی وجہ سے میرا مقام اُن کے نزدیک کیا تھا ؟میں بچہ ھی تھا کہ رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے مجھے گود میں لے لیا تھا،آنحضرت مجھے اپنے سینہ سے چمٹائے رکھتے تھے، بستر میں اپنے پھلو میں جگہ دیتے تھے، اپنے جسم مبارک کو مجھ سے مس کر تے تھے اور اپنی خوشبو مجھے سونگھاتے تھے ،پھلے آپ کسی چیز کو چباتے پھر اس کے لقمے بنا کر میرے منھ میں دیتے تھے ،اُنھوں نے نہ تو میری کسی بات میں جھوٹ کا شائبہ پایا نہ میرے کسی کام میں لغزش و کمزوری دیکھی ۔۔۔ میں ان کے پیچھے پیچھے یوں لگا رہتا تھا جیسے اونٹنی کا بچہ اپنی ماں کے پیچھے رہتا ھے، آپ ھر روز میرے لئے اخلاق حسنہ کے پرچم بلند کر تے تھے اور مجھے ان کی پیروی کا حکم دیتے تھے “۔

آپ نے نبی اور امام(علیه السلام) کے مابین بھروسہ اور قابل اعتماد رابطہ کا مشاھدہ کیااور ملاحظہ کیاکہ کس طرح نبی اکرم حضرت علی(علیه السلام) کی مھربانی اور محبت کے ساتھ تربیت فرماتے اور آپ کو بلند اخلاق سے آراستہ کرتے تھے ؟اور نبی نے کیسے حضرت علی(علیه السلام) کی لطف و مھربانی اور بلند اخلاق کے ذریعہ تربیت پائی؟

نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی حمایت

جب رسول اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے عظیم انقلاب کا آغاز فرمایاجس سے جاھلیت کے افکار ، اور رسم و رواج متزلزل ھوگئے ،تو قریش آپ کی مخالفت کے لئے اٹھ کھڑے ھوئے ،انھوں نے جان بوجھ کرتحریک کو خاموش کرنے کےلئے بھرپور کو شش کی اور اس کےلئے ھرممکنہ طریقہ کاراختیارکیا ،اپنے بچوں کو نبی پر پتھروں کی بارش کرنے کے لئے بھڑکایا، اس وقت امام (علیه السلام) ھی ایک ایسے بچے تھے جو نبی کی حمایت کر رھے تھے اور ان بچوں کو ڈانٹتے اور مارتے تھے جب وہ اپنی طرف اس بچہ کو آتے ھوئے دیکھتے تھے تو ڈر کر اپنے گھروں کی طرف بھاگ جاتے تھے ۔

 Ø§Ø³Ù„ام Ú©ÛŒ راہ میں سبقت

تمام مو رخین اور راوی اس بات پر متفق ھیں کہ امام Ú¾ÛŒ سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ نبی پر ایمان لائے ØŒ آپ  Ú¾ÛŒ Ù†Û’ نبی Ú©ÛŒ دعوت پر لبیک کھا،اور آپ Ú¾ÛŒ Ù†Û’ اپنے اس قول Ú©Û’ ذریعہ اعلا Ù† فرمایا کہ اس امت میں سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ اللہ Ú©ÛŒ عبادت کرنے والا میں Ú¾Ùˆ Úº :”لَقَدْ عَبَدْتُ اللّٰہَ تَعَالیٰ قَبْلَ اَنْ یَعْبُدَہُ اَحَدُ مِنْ ھٰذِہِ الاُمَّةِ “۔ ”میں Ù†Û’ Ú¾ÛŒ اس امت میں سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ اللہ Ú©ÛŒ عبادت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ “۔[10]

اس بات پر تمام راوی متفق ھیں کہ امیر المو منین(علیه السلام) دور جا ھلیت کے بتوں کی گندگی سے پاک و پاکیزہ رھے ھیں ،اور اس کی تاریکیوں کا لباس آپ کو ڈھانک نھیں سکا،آپ ھر گز دوسروں کی طرح بتوں کے سامنے سجدہ ریز نھیں ھوئے ۔

مقریزی کا کھنا ھے :(علی بن ابی طالب(علیه السلام) ھاشمی نے ھر گز شرک نھیں کیا،اللہ نے آپ سے خیر کا ارادہ کیا تو آپ کو اپنے چچازاد بھائی سید المرسلین کی کفالت میں قرار دیدیا)۔[11]

قابل ذکر بات یہ ھے کہ سیدہ ام المو منین خدیجہ آپ کے ساتھ ایمان لا ئیں، حضرت علی(علیه السلام) اپنے اور خدیجہ کے اسلام پر ایمان لانے کے سلسلہ میں فرماتے ھیں :”وَلَم یَجْمَعْ بَیْتُ یَومَئِذٍ واحدُ فی الاسلام غیرَرسُولِ اللّٰہِ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) وَخَدِیْجَةَ وَاَنَا ثَالِثُھُمَا“۔[12]”اس دن رسول اللہ خدیجہ اور میرے علاوہ کو ئی بھی مسلمان نھیں ھوا تھا “۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next