حضرت علی علیہ السلام کے مختصر فضائل و مناقب



اس جنگ میں اسلام کے بھادر رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے چچا جناب حمزہ شھید ھو گئے ،جب ھند کو یہ خبر ملی تو وہ خوش ھو کر آپ کے لاشہ کی تلاش میں نکلی جب اس کی نظر لاش پر پڑی تو وہ کتے کی طرح لاش پر جھپٹ پڑی اور اس نے آپ کی لاش کوبری طرح مثلہ کردیا، جناب حمزہ کا جگر نکالا اوردانتوں سے چباکر پھینک دیا ، آپ کاناک اور کان کاٹ کر ان کا ھار بناکر پھن لیا ۔۔یہ بات اس کے کینہ درندگی اوروحشی پن پر دلالت کرتی ھے ،اس کا شوھر جلدی سے جناب حمزہ کی لاش پر آیا اور بغض و کینہ سے بھرے دل سے بلند آواز میں کھنے لگا : ”یااباعمارة دارالدھروحال الامر،واشتفت منکم نفسي ۔۔۔

پھر اس نے اپنا نیزہ بلند کیا اور جناب حمزہ کے لاشہ میں چبھو کر اس جملہ کو اپنی زبان پر دُھرایا : ذق عنق،ذق عنق [97]اس کے بعد وہ اپنی آنکھوں کو ٹھنڈاکرکے پلٹ گیا،روایت میں آیا ھے کہ اس کا دل جناب حمزہ شھیدسے بغض، کینہ ،کفروشرک اور رذائل سے مملو تھا ۔

لیکن جب نبی کریم اپنے چچا کی لاش پر آئے جس کو ھند نے مثلہ کر دیا تھا تو آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) بہت زیادہ محزون و رنجیدہ ھوئے آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے چچا سے مخاطب ھو کر فرمایا : ”میرے اوپر آپ(علیه السلام) کے جیسی مصیبت کبھی نھیں پڑی اور میں ایسے حالات سے کبھی دو چار نھیں ھوا مجھے اس واقعہ سے غیظ آگیا ھے اگر صفیہ کے حزن و ملال اور میرے بعد سنت بن جانے کا خوف نہ ھوتا تو میں اس کو اسی طرح چھوڑ دیتا یھاں تک کہ وہ درندوں اور پرندوں کی غذا بن جاتا ،اور اگر خدا مجھے کبھی قریش پر غلبہ دیتا تو میں اُن میں سے کم سے کم تیس آدمیوں کو مثلہ کر دیتا “۔

جب مسلمان اس مقدس اور مثلہ لاش پر آئے تو کھنے لگے :اگر خدا نے ھمیں کسی دن اُن پر فتح عنایت کی تو ھم ان کو اسی طرح مثلہ کریں گے کہ کسی عرب نے ایسا نھیں کیا ھوگا ۔۔۔اس وقت جبرئیل یہ آیت لیکر نا زل ھوئے :< وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِہِ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَہُوَخَیْرٌ لِلصَّابِرِینَ ۔ وَاصْبِرْوَمَاصَبْرُکَ إِلاَّبِاللهِ وَلاَتَحْزَنْ عَلَیْہِمْ وَلاَتَکُ فِي ضَیْقٍ مِمَّا یَمْکُرُونَ>۔[98]

”اور اگر تم ان کے ساتھ سختی بھی کرو تو اسی قدر جتنی انھوں نے تمھارے ساتھ سختی کی ھے اور اگر صبر کرو تو صبر بھر حال صبر کرنے والوں کےلئے بہترین ھے اور آپ صبر ھی کریں کہ آپ کا صبر بھی اللہ ھی کی مدد سے ھوگا اور ان کے حال پر رنجیدہ نہ ھوں اور ان کی مکاریوں کی وجہ سے تنگدلی کا بھی شکار نہ ھوں “۔

رسول(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) اللہ Ù†Û’ بخش دیا ،صبر کیا ،اور ان Ú©Ùˆ مثلہ کرنے سے منع کرتے ھوئے فرمایا :”اِنَّ المُثْلَةَ  حَرَامُ وَلَوْ بِالْکَلْبِ الْعَقُوْرِ“”مثلہ کرنا حرام Ú¾Û’ اگر چہ وہ کاٹ کھانے والا کتّا Ú¾ÛŒ کیوں نہ Ú¾Ùˆ “۔

صرف جنگ احد ھی ایسی جنگ ھے جس میں مسلمانوں کو شکست فاش ھو ئی ۔ابن اسحاق کا کھنا ھے :یوم احد بلا و مصیبت کا دن تھا جس میں اللہ نے مو من اور منافق کا امتحان لیا اور منافق واضح طور پر سامنے آگئے ،منافق اس کو کہتے ھیں جو زبان سے ایمان کا اظھار کرے اور اس کے دل میں کفر ھو ،وہ ایسا دن تھا جس

دن اللہ نے ان افراد کوشھا دت کی کرامت عطا کی جنھوں نے شھا دت [99]کی کرامت طلب کی ھے ۔ اس معرکہ کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے حضرت علی(علیه السلام) کو خبردار کیا کہ مشرکین کی طرف سے مسلمانوں کو کبھی بھی اس طرح کا نقصان نھیں پھنچے گا اور خداوند عالم مسلمانوں کو فتح و کامیابی سے ھمکنار کرے گا۔[100]

۳۔جنگ خندق

جنگ خندق کو” واقعہ احزاب“ کھا جاتا ھے اس کو احزاب اس لئے کھا جاتا ھے کہ اس میں کئی قبیلوں نے مل کر رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے جنگ کی تھی ،جس سے مسلمان تنگ آگئے تھے اور ان پر رُعب و خوف طاری ھو گیا تھا جو مشرکین کے لشکر کی طاقت کا سبب بنا اور ان سے یھودی آکر مل گئے جن کی تعداد دس ہزار تھی ،اور مسلمانوں کے لشکر کی تعداد تین ہزار تھی اس معرکہ میں مسلمانوں پرجو رعب طاری ھو گیا تھا اس کو قرآن کریم نے یوں بیان کیا ھے :< إِذْ جَاءُ وکُمْ مِنْ فَوْقِکُمْ وَمِنْ اٴَسْفَلَ مِنْکُمْ وَإِذْ زَاغَتْ الْاٴَبْصَارُ وَبَلَغَتْ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِر>۔[101]

”اس وقت جب کفار تمھارے اوپر کی طرف سے اور نیچے کی سمت سے آگئے اور دھشت سے نگاھیں خیرہ کرنے لگیں اور کلیجے منھ کو آنے لگے ۔۔۔“۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next