حضرت علی علیہ السلام کے مختصر فضائل و مناقب



اللہ نے اسلام کی فتح وکامیابی امام المتقین امیر المو منین حضرت علی(علیه السلام) کے ھاتھوں لکھ دی تھی ،علی(علیه السلام) ھی وہ تھے جنھوں نے مشرکین پر فتح مبین پا ئی اور ان کے لشکر کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔

خندق کھودنا

جب نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو قریش اور غطفان کے قبیلوں کے جنگ کرنے کی غرض سے نکلنے کی خبر ملی تو آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے اصحاب کو جمع کرکے اس بات کی خبر دی اور اُن سے دشمن کو روکنے کے لئے مشورہ طلب کیا آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے جلیل القدر صحا بی سلمان فارسی نے مدینہ کے چاروں طرف خندق کھودنے کا مشورہ دیا ۔نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اس مشورہ کو درست ٹھھرایا اور آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اپنے اصحاب کے ساتھ خندق کھودنے کےلئے کھڑے ھوگئے یہ مسلمانوں کے لئے دشمنوں کے شر سے بچنے کے لئے اچھی حکمت تھی ، قریش وھاں پر آکر ٹھھر گئے ، اور اس سے آگے بڑھنے کےلئے ان کے پاس کو ئی چارہ نھیں تھا اور وہ مسلمانوں سے جنگ کرنے کےلئے ان کے پاس نھیں پھنچ سکتے تھے ،اس جنگ میں بڑے بڑے افراد نے خد مت کی ،اور فریقین کے درمیان تیر اندازی کرنے کے علاوہ عام طریقہ سے جنگ کر نے کا کو ئی امکان نھیں تھا ۔

امام(علیه السلام) کا عمرو سے مقابلہ

قریش کے قبیلوں کو ایک ساتھ مل کرحملہ کر کے کا میابی کا امکان نھیں تھا لہٰذا انھوں نے خندق کے پاس کی ایک تنگ جگہ تلاش کی اور اس میں گھوڑوں کو ڈال کر خندق پار گئے، ان میں عمرو بن عبد ود بھی تھا جوجاھلیت میں قریش اور کنانہ کا شھسوار شمار ھوتا تھا ،جو ہتھیاروں سے اس طرح لیس تھا گویا ایک قلعہ ھو وہ اپنی طاقت کی وجہ سے جھوم رھا تھا ،جب مسلمانوں نے اس کو دیکھا تو اُن پر خوف طاری ھو گیااور عمرو ان کے سامنے ٹھلنے لگا ،اُس نے مسلمانوں کوتحقیرسے بلند آواز میں کھا :اے محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے ساتھیو!کیا تم میں کو ئی میرا مقابلہ کرنے والا ھے ؟

مسلمانوں کے دل دھل گئے ،اُن پر خوف طاری ھو گیا ،اس نے دوبارہ مبارز طلب کیا!کیا تم میں کو ئی میرا مقابلہ کر نے والا ھے ؟

کسی نے کو ئی جواب نھیں دیا،لیکن اسلام کے بھا در امام امیر المو منین(علیه السلام) نے عرض کیا :

”اَنَالَہُ یَارَسُوْ لَ اللّٰہ“ ۔

”یارسول اللہ میں اس کا مقابلہ کر وں گا “۔

رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے چچا زاد بھا ئی کے سلسلہ میں کچھ خوف کھا تے ھوئے فرمایا :”اِنَّہُ عَمْرُو!“ ”یہ عمرو ھے “۔

امام(علیه السلام) پیغمبر کے حکم کی تعمیل کر تے ھوئے بیٹھ گئے ،عمرو نے مسلمانوں کا مذاق اڑاتے ھوئے پھر اس طرح مبارز طلب کیا : اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے اصحاب ،تمھاری وہ جنت کھاں ھے جس کے متعلق تم یہ گمان کرتے ھو کہ قتل ھونے کے بعد اس میں جا ؤ گے ؟کیا تم میں سے کو ئی اس میں جانا چا ہتا ھے ؟

مسلمانوں میں خاموشی چھا ئی Ú¾Ùˆ ئی تھی ،امام(علیه السلام) نبی سے اجازت لینے پرمصرتھے ØŒ نبی(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©Û’ پاس بھی اذن دینے Ú©Û’ علاوہ اور Ú©Ùˆ ئی چارہ نھیں تھا ،آ نحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ù†Û’ امام(علیه السلام) Ú©Ùˆ شرف Ùˆ عظمت کاعظیم الشان تمغہ دیااور فرمایا : ”بَرَزَالْاِیْمَانُ کُلُّہُ الیٰ الشِّرْکِکُلِّہِ”کل ایمان، Ú©Ù„ شرک کا مقابلہ کر Ù†Û’ Ú©Û’ لئے جا رھا Ú¾Û’ “  Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next