حضرت علی علیہ السلام کے مختصر فضائل و مناقب



ابن اسحاق کا کھنا ھے :اللہ اور محمد رسول اللہ پر سب سے پھلے علی ایمان لائے “۔[13]

حضرت علی(علیه السلام) کے اسلام لانے کے وقت آپ کی عمر سات سال یا دوسرے قول کے مطابق نو سال تھی۔ [14]مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ھے کہ آپ سب سے پھلے اسلام لائے ،جو آپ کےلئے بڑے ھی شرف اور فخر کی بات ھے ۔

آپ کی نبی سے محبت

آپ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے سب سے زیادہ اخلاص سے پیش آتے تھے ایک شخص نے امام سے رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے محبت کے متعلق سوال کیا تو آپ نے اس سے فرمایا:”کَانَ وَاللّٰہِ احبَّ الینامِن مالناواولادِناوَامَّھَاتِنَاومِن الماءِ الباردِعلیَ الظّمْا۔۔۔“۔[15]

”خدا کی قسم وہ مجھے میرے مال ،اولاد ،ماںاور پیا س کے وقت ٹھنڈے گوارا پانی سے بھی زیادہ محبوب تھے “۔

حضرت علی(علیه السلام) کی نبی سے محبت کا یہ عالم تھا کہ ایک باغ آپ کے حوالہ کیا گیا ،باغ کے مالک نے آپ سے کھا :کیا آپ میرے باغ کی سینچا ئی کردیں گے میں آپ کو ھر ڈول کے عوض ایک مٹھی خرما دوںگا؟ آپ نے جلدی سے اس باغ کی سینچا ئی کر دی تو باغ کے مالک نے آپ کو خرمے دئے یھاں تک کہ آپ کی مٹھی بھرگئی آپ فوراً ان کو نبی کے پاس لیکر آئے اور انھیں کھلادئے ۔[16]

 Ù†Ø¨ÛŒ سے آپ Ú©ÛŒ محبت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا Ú¾Û’ کہ آپ خود ان Ú©ÛŒ خدمت کرتے ØŒ ان Ú©ÛŒ ضرورتوں Ú©Ùˆ پورا کرنے Ú©Û’ لئے آمادہ رہتے تھے اور Ú¾Ù… اس سلسلہ Ú©Û’ چند نمونے اپنی کتاب” حیاة الامام امیر المومنین(ع)“میںذکر کرچکے ھیں Û”

یوم الدار

حضرت علی(علیه السلام) Ú©ÛŒ بھر پور جوانی تھی جب سے آپ Ù†Û’ رسول اسلام(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©Û’ قدم بہ قدم چلنا شروع کیا،یہ وہ دور تھا جب آنحضرت Ù†Û’ اپنی اسلامی دعوت کا اعلان کیاتھا کیونکہ جب خداوند عالم Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ اپنے خاندان میں تبلیغ کرنے کا Ø­Ú©Ù… دیا تو رسول Ù†Û’ علی Ú©Ùˆ بلاکر ان Ú©ÛŒ دعوت کرنے کوکھا جس میںآپ  Ú©Û’ چچا :ابوطالب ،حمزہ ،عباس اور ابو لھب شامل تھے ،جب وہ حاضر ھوئے تو امام(علیه السلام) Ù†Û’ ان Ú©Û’ سامنے دسترخوان  بچھایا،ان سب Ú©Û’ کھانا کھانے Ú©Û’ بعد بھی کھانا اسی طرح باقی رھااور اس میں کوئی Ú©Ù…ÛŒ نہ آئی Û”

جب سب کھانا کھاچکے تو نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے کھڑے ھوکر ان کو اسلام کی دعوت دی اور بتوں کی پوجاکرنے سے منع فرمایا ،ابو لھب نے آپ کا خطبہ منقطع کر دیا اور قوم سے کھنے لگا :تم نے ان کا جادو دیکھا ، اور یہ نشست کسی نتیجہ کے بغیر ختم ھو گئی ،دوسرے دن پھر رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے سب کو بلایا، جب سب جمع ھوگئے سب کو کھانا کھلایا اور جب سب کھانا کھا چکے تو آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے یوں خطبہ دیا :”اے بنی عبد المطلب! خدا کی قسم میں نے قوم عرب میں کسی ایسے جوان کا مشاھدہ نھیں کیا جو قوم میں مجھ سے بہتر چیزیں لیکر آیا ھو ،میں تمھارے لئے دنیا و آخرت کی بھلا ئی لیکر آیا ھوں ،خدا وند عالم نے مجھے یہ حکم دیا ھے کہ میں تمھیں اس کی دعوت دوں، تو تم میں سے جو بھی میری اس کام میں مدد کرے گا وہ میرا بھائی ،وصی اور خلیفہ ھوگا ؟“۔

پوری قوم پر سنّاٹا چھاگیا گو یاکہ ان کے سروں پر، پرندے بیٹھے ھوں ،اس وقت امام(علیه السلام) کی نوجوا نی تھی لہٰذا آپ(علیه السلام) نے بڑے اطمینان اور جوش کے ساتھ کھا :”اے نبی اللہ!میں اس کام میں، آپ(علیه السلام) کی مدد کروں گا “۔

نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے آپ(علیه السلام) کے کندھے پر ھاتھ رکھ کر قوم سے مخاطب ھو کر فرمایا : ” بیشک یہ میرے بھائی ،وصی اور تمھارے درمیان میرے خلیفہ ھیں ان کی باتیں سنو اور ان کی اطاعت کرو “۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next