حضرت علی علیہ السلام کے مختصر فضائل و مناقب



۵۔فتح مکہ

اللہ Ù†Û’ اپنے بندے اور رسول(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©Ùˆ فتح مبین عطا Ú©ÛŒ ،اور دشمن طاقتوں Ú©Ùˆ ذلیل کیا ،اور رسول اسلام(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©ÛŒ مخالف طاقتوں Ú©Ùˆ گھاٹا اٹھانا پڑا ،جزیرة العرب Ú©Û’ اکثر علاقوں میں اسلامی حکومت پھیل گئی ،توحید کا پرچم بلند ھوا ،نبی Ù†Û’ یہ مشاھدہ کیا کہ جب تک مکہ فتح نہ ھوآپ Ú©Ùˆ مکمل فتح نصیب نہ ھوگی، مکہ جو شرک Ùˆ الحاد کا Ú¯Ú‘Ú¾ تھااور جب نبی(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) مکہ میں تھے تو مکہ والوں Ù†Û’ آپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©Û’ خلاف جنگ کا اعلان کیاتھااور نبی اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) دس ہزار یا اس سے زیادہ ہتھیاروں سے لیس سپاھیوں Ú©Û’ ساتھ راھی  مکہ ھوئے جبکہ آپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©ÛŒ روانگی کا علم کسی Ú©Ùˆ نھیں تھا ،اس وقت آپ Ú©Û’ لشکر والوں Ú©Ùˆ اس بات کا خوف نھیں تھا کہ قریش آپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©Û’ خلاف مقابلہ Ú©Û’ لئے آمادہ ھوجا ئیں Ú¯Û’ جس Ú©Û’ نتیجہ میں محترم شھر میں خون بھے گا ،آپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ù†Û’ اپنی آما دگی Ú©Ùˆ چھپائے رکھاتاکہ مکہ والوں Ú©Ùˆ یکایک اپنی عسکری طاقت سے مرعوب کر یں Û”

اسلام کا لشکربہت تیزی کے ساتھ چلا یھاں تک کہ ان کو شھر مکہ نظر آنے لگا اور مکہ والوں کو اس کی خبر بھی نھیں تھی، نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے لشکر کو لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دیا اور انھوں نے کثیر تعداد میں لکڑیاں جمع کیں ، جب گُھپ اندھیرا ھو گیا تو لکڑیوں میں آگ لگانے کا حکم دیا ،آگ کے شعلے اتنے بلند تھے جو مکہ سے دکھا ئی دے رھے تھے ابو سفیان نالہ و فریاد کرنے لگا اور اس نے خوف کے مارے اپنے ایک طرف بیٹھے ھوئے بدیل بن ورقاء سے کھا :میں نے رات کے وقت کبھی ایسی آگ نھیں دیکھی ۔

بدیل Ù†Û’ کھا :خدا Ú©ÛŒ قسم یہ قبیلہ   خزاعہ Ú¾Û’ جوجنگ Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ بھڑکارھا Ú¾Û’ Û”

ابو سفیان نے اس کا مذاق اڑاتے ھوئے کھا :قبیلہ خزاعہ میں اتنے لشکر اور نیزے نہ ھوتے ابوسفیان پر خوف طاری ھوگیا ،عباس اس کے پاس آئے گویا ان کو مکہ پر حملہ کرنے کی غرض سے آنے والے اسلامی لشکروں کا علم تھا ،عباس نے ابوسفیان سے رات کی تاریکی میں کھا :اے ابو حنظلہ ۔

ابو سفیان نے ان کو پہچان لیا اور کھا :کیایہ ابو الفضل ھے ؟

ھاں ۔

میرے ماں باپ آپ پر فدا ھوں ۔

اے ابو سفیان تجھ پر وائے ھو ، یہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور قریش کے درخشندہ ستارے ھیں ۔

ابو سفیان کا خون جم گیا وہ اپنے اور اپنی قوم کے متعلق خوف کھا نے لگا ،اس نے حیران و پریشا ن ھوتے ھوئے کھا :میرے ماں باپ آپ پر فدا ھوں میں اب کیا تدبیر کروں ؟

جناب عباس نے یہ کہتے ھوئے اس کی ایسے راستہ کی طرف ھدایت کی جس سے اس کا خون محفوظ رھے :خدا کی قسم اگر رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) تجھ پر فتح پا گئے تو وہ تیری گردن اڑادیں گے ،لہٰذا تم اس گدھے پر سوار ھو کر رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی خدمت میں جاؤ اور ان کی پناہ مانگو ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next