خداوند عالم کی مرضی کو اپنی خواھشات کے پر ترجیح دینا



بلا شبہ توفیق جوایک غیبی سبب ھے اور انسان کو خیروبرکت کی راہ دکھاتا ھے ۔انسان کے پاس

موجود دیگر عقلی اور فطری امکانات اور قوتوںسے جدا ایک چیز ھے اگر چہ یہ قوتیں اورصلاحتیں بھی عطائے پروردگار ھیں لیکن تنھا یہ صلاحتیں انسان کو خیروسعادت کی منزل تک پھونچانے کے لائق نھیں ھیں یعنی صرف انھیں کے سھارے انسان شر سے محفوظ نھیںرہ سکتا ھے بلکہ پروردگار جب کسی بندہ کے لئے خیرکا ارادہ کرتا ھے تو اسکی سعی وکوشش اور صلاحیتوں کو خیر کے صحیح راستوں پر بروئے کار لانے میں اسکی مدد کرتا ھے۔مندرجہ ذیل حدیث اس حقیقت کی صاف وضاحت کرتی ھے۔

روایت میں ھے کہ ایک شخص نے امام جعفر صادق(ع) سے سوال کیا:

<یا بن رسول الله! اٴلست  اٴنا مستطیعاً لماکُلِّفْتُ؟فقال لہ(ع):<ما الاستطاعة عندک؟> قال:القوةعلیٰ العمل،قال لہ(ع):<قد اُعطیت القوة،ان اُعطیت<المعونة>،قال لہ الرجل:فما المعونة ØŸ قال(ع):<التوفیق>،قال(الرجل):فلم اِعطاءُ التوفیق؟ قال(الامام)(ع): Ú¾Ù„ تستطیع بتلک القوةدفع الضررعن نفسک،واٴخذالنفع الیھابغیرالعون من الله تبارک وتعالیٰ؟>قال:لا، قال(ع):<فَلمَ تنتحل مالا تقدرعلیہ؟>ثم قال:<اٴین اٴنت من قول العبد الصالح:<وما توفیقی الا بالله>[47]

”فرزند رسول الله !جب مجھے مکلف بنایاگیا Ú¾Û’ تو کیا میں مستطیع نھیں ھوں؟امام  (ع) Ù†Û’ فرمایا:استطاعت سے تمھاری مراد کیاھے؟اس Ù†Û’ جواب دیا کہ عمل بجالانے Ú©ÛŒ قوت وطاقت“امام    Ù†Û’ فرمایا:یہ درست Ú¾Û’ کہ تمھیں قوت دی گئی Ú¾Û’ مگر کیا تمھیں”معونہ“بھی نصیب ھوا ھے؟اس شخص Ù†Û’ سوال کیا:یہ معونہ کیاھے؟امام  (ع) Ù†Û’ فرمایا:توفیق! اس شخص Ù†Û’(تعجب سے)پوچھا:توفیق عطا کرنے Ú©ÛŒ کیا ضرورت ھے؟امام  (ع)  Ù†Û’ فرمایا کہ:کیا تم اللہ Ú©ÛŒ مددکے بغیر صرف اپنی قوت Ú©Û’ ذریعہ اپنے Ú©Ùˆ نقصانات سے محفوظ ر Ú©Ú¾ سکتے Ú¾Ùˆ اور فائدے حاصل کرسکتے ھو؟اس Ù†Û’ جواب دیا ھرگز نھیں:پھر امام (ع) Ù†Û’ دریافت فرمایا:پھرتم عبدصالح Ú©Û’ اس جملہ کا کیا مطلب سمجھتے ھوکہ’ ’میری توفیق صرف اللہ سے وابستہ Ú¾Û’ “

اس روایت کے مطابق انسانی زندگی میں تین طرح کی قوتیں اور عوامل کار فرما ھیں:

۱۔وہ طبیعی اور سماجی قوانین جو انسان کو خیریا شرکی جانب لے جاتے ھیں۔

۲۔وہ قوتیں اور صلاحتیں جو پروردگار عالم نے انسانی وجود میں رکھی ھیں اور جنھیں انسان طبیعت یا سماج میں خیروشر تک رسائی حاصل کرنے کے لئے استعمال کرتا ھے۔

۳۔توفیق و امداد الٰھی جس کے ذریعہ پروردگار اپنے بندوں کو اسباب خیر تک پھونچاتا ھے اور ان مخفی اسباب کے لئے بندوں کی مدد کرتا ھے جو عام لوگوں کی نگاھوں سے اوجھل تھے یا جن تک رسائی ممکن نہ تھی اس آخری سبب کے بغیر خیر تک پھونچنا ممکن نھیں ھے۔

کراجکی نے اپنی کتاب” کنز “میں روایت کی ھے کہ امام جعفر صاد ق (ع) نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next