خداوند عالم کی مرضی کو اپنی خواھشات کے پر ترجیح دینا



اس حدیث مبارک میں غنی سے مراد ثروتمند ھے اور فقیر سے مراد نفس و قلب کے اعتبار سے فقیر ھے اور اس حدیث میں جو لفظ”شرہ“حریص آیا ھے وہ اس معکوس رابطہ کو بیان کرتا ھے اس لئے کہ عام لوگوں کے لحاظ سے جس کے یھاں استغنا پایا جاتا ھے جو ثروتمند ھوتا ھے وہ عموماًحریص بھی ھوتا ھے اور عموماًجتنا مال ودولت میں اضافہ ھوتا جاتا ھے آدمی کی حرص و ھوس میں بھی اضافہ ھوتا رہتا ھے اور یہ طے شدہ ھے کہ جب حرص و طمع میں اضافہ ھوگا تو انسان کی اذیت و پریشانی میں اضافہ ھوگا انھیں دونوں حقیقتوں کی جانب قرآن کریم نے اس آیت میںاشارہ کیا ھے ارشاد رب العزت ھے:

<انما یرید اللّٰہ لیعذّبھم بھا فی الحیاة الدنیا وتزھق انفسھم وھم کافرون >[18]

”بس اللهکا ارادہ یہ ھے کہ انھیں کے ذریعہ ان پر زندگانی دنیا میں عذاب کرے اور حالت کفرھی میں ان کی جان نکل جائے “

دوسری جگہ ارشاد ھوتا ھے:

<انما یرید اللّٰہ اٴن یعذّبھم بھا فی الدنیا >[19]

”بس اللہ کا ارادہ یہ ھے کہ انھیں کے ذریعہ ان پر دنیا میں عذاب کرے۔

حرص وطمع اسی وقت پایا جاتا Ú¾Û’ جب انسان قلب Ú©Û’ لحاظ سے فقیر Ú¾Ùˆ ۔نفس جتنا خالی Ú¾Ùˆ اور فقیر ھوگا حرص وھوس کا اظھار اتنا Ú¾ÛŒ شدید ھوگا ۔حضرت داؤ د (ع)  Ú©Û’ دور میں لوگوں Ú©ÛŒ یھی حالت تھی چنانچہ خداوند عالم Ù†Û’ انھیں تو بہ کرنے اور بارگاہ الٰھی میںواپس آنے کا Ø­Ú©Ù… دیا۔

حرص و ھوس کس منزل تک پھونچ سکتے ھیں سورئہ ص کی یہ آیت اسکی بخوبی نشاندھی کرتی ھے:

<انّ ھذا اٴخی لہ تسع وتسعون نعجة ولیَ نعجةً واحدةٌ فقال:اٴکفلنیھا     Ùˆ عزّنی فی الخطاب>[20]

”یہ ھمارا بھائی ھے اسکے پاس ننّانوے دنبیاں ھیں اور میرے پاس صرف ایک ھے یہ کہتا ھے وہ بھی میرے حوالے کردے اور اس بات میں سختی سے کام لیتا ھے “



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next