بدزبانى كرنے والوں سے درگزر



حضرت على (ع) نے فرمايا: تجھ كو كيسے قتل كردوں حالانكہ ابھى تك تجھ سے كوئي جرم نہيں سرزد ہوا ہے_(1)


1) (حيات القلوب ج2 ص 121)_

2) (ناسخ التواريخ ج1 ص 271 ، 268)_

 

168

جب ابن ملجم نے آپ (ع) كے سرپر ضربت لگائي تو اسكو گرفتار كركے آپ (ع) كے پاس لايا گيا آپ (ع) نے فرمايا: ميں نے يہ جانتے ہوئے تيرے ساتھ نيكى كہ تو ميرا قاتل ہے ، ميں چاہتا تھا كہ خدا كى حجت تيرے اوپر تمام ہوجائے پھر اس كے بعد بھى آپ (ع) نے اس كے ساتھ اچھا سلوك كرنے كا حكم ديا_(1)

سختي

اب تك رسول خدا (ص) اور اءمہ (عليہم السلام)كے دشمن پر عفو و مہربانى كے نمونے پيش كئے گئے ہيں اور يہ مہربانياں ايسے موقع پر ہوتى ہيں جب ذاتى حق كو پامال كيا جائے يا ان كى توہين كى جائے اور ان كى شان ميں گستاخى كى جائے، مثلا ً فتح مكہ ميں كفار قريش كو معاف كرديا گيا حالانكہ انہوں نے مسلمانوں پر بڑا ظلم ڈھايا تھا ليكن رسول خدا (ص) چونكہ مومنين كے ولى ہيں اور آپ (ص) كو حق حاصل ہے ، اس لئے آپ (ص) نے اسلامى معاشرہ كى مصلحت كے پيش نظر بہت سے مشركين كو معاف فرماديا تو بعض مشركين كو قتل بھى كيا ، يہاں غور كرنے كى بات يہ ہے كہ معاف كردينے اور درگذر كرنے كى بات ہر مقام پر نہيں ہے اس لئے كہ جہاں احكام الہى كى بات ہو اور حدود الہى سامنے آجائيں اور كوئي شخص اسلامى قوانين كو پامال كركے مفاسد اور منكرات كا مرتكب ہوجائے يا سماجى حقوق اور مسلمانوں


1) (اقتباس از ترجمہ ارشاد مفيد رسول محلاتى ص 11)

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next