بدزبانى كرنے والوں سے درگزر



سازش كرنے والے كى معافي

پيغمبر (ص) اور اءمہ(عليہم السلام) نے ان افراد كو بھى معاف كرديا جنہوں نے آپ(ع) حضرات كے خلاف سازشيں كيں اور آپ (ع) كے قتل كى سازش كى شقى اور سنگدل انسان اپنى غلط فكر كى بدولت اتنا مرجاتاہے كہ وہ حجت خدا كو قتل كرنے كى سازش كرتاہے ليكن جو افراد حقيقى ايمان كے مالك اور لطف و عنايت كے مظہر اعلى ہيں وہ ايسے لوگوں كى منحوس سازشوں كے خبر ركھنے كے باوجود ان كے ساتھ عفو و بخشش سے پيش آتے ہيں اور قتل سے پہلے قصاص نہيں ليتے البتہ ذہنوں ميں اس نكتہ كا رہنا بہت ضرورى ہے كہ پيغمبر (ص) اور اءمہنے ايك طرف تو اپنے ذاتى حقوق كے پيش نظر ان كو معاف كرديا دوسرى طرف انہوں نے اپنے علم غيب پر عمل نہيں كيا، ا س لئے كہ علم غيب پر عمل كرنا ان كا فريضہ نہ تھا وہ ظاہر كے


1) ( بحارالانوار ج9 ص 167 ، 166)_

 

165

مطابق عمل كرنے پر مامور تھے_ لہذا جو لوگ نظام اسلام كے خلاف سازشيں كرتے ہيں انكا جرم ثابت ہوجانے كے بعد ممكن ہے كہ ان كو معاف نہ كيا جائے يہ چيز اسلامى معاشرہ كى عمومى مصلحت و مفسدہ كى تشخيص پر مبنى ہے اس سلسلہ ميں رہبر كا فيصلہ آخرى فيصلہ ہوتاہے_

ايك اعرابى كا واقعہ

جنگ خندق سے واپسى كے بعد سنہ 5 ھ ميں ابوسفيان نے ايك دن قريش كے مجمع ميں كہا كہ مدينہ جاكر محمد(ص) كو كون قتل كرسكتاہے؟ كيونكہ وہ مدينہ كے بازاروں ميں اكيلے ہى گھومتے رہتے ہيں ، ايك اعرابى نے كہا كہ اگر تم مجھے تيار كردو تو ميں اس كام كيلئے حاضر ہوں، ابوسفيان نے اس كو سوارى اور اسلحہ ديكر آدھى رات خاموشى كے ساتھ مدينہ روانہ كرديا،اعرابى مدينہ ميں پيغمبر (ص) كو ڈھنڈھتاہوا مسجد ميں پہنچاآنحضرت (ص) نے جب اسكو ديكھا تو كہا كہ يہ مكار شخص اپنے دل ميں برا ارادہ ركھتاہے، وہ شخص جب پيغمبر (ص) كے قريب آيا تو اس نے پوچھاكہ تم ميں سے فرزند عبدالمطلب كون ہے ؟ آپ (ص) نے فرمايا: ميں ہوں، اعرابى آگے بڑھ گيا اسيد بن خضير كھڑے ہوئے اسے پكڑليا اور اس سے كہا : تم جيسا گستاخ آگے نہيں جاسكتا، جب اسكى تلاشى لى تو اس كے پاس خنجر نكلاوہ اعرابى فرياد كرنے لگا پھر اس نے اسيد كے پيروں كا بوسہ ديا _

 

166



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next