پیغمبر اکرم (ص) اور حسن كلام



غرضيكہ مومنين كو مسرور كرنے كى كوشش ، خندہ پيشانى ، تبسم اور مزاح سيرت رسول ہے ليكن اس بات كا دھيان رہے كہ اس ميں نہ كسى كا مذاق اڑايا جائے اور نہ كسى كى تذليل و تحقير كى جائے_


1) (كتاب الخزاءن ص 325 احمد نراقي)_

 

266

خلاصہ

1)آنحضرت(ص) كے اقوال ميں خوش اخلاقى ، خندہ پيشاني، مؤمنين كو مسرور كرنے نيز آپ (ص) كے اخلاق ميں متبسم چہرہ كى جھلكياں صاف نظر آتى ہيں _

2 ) قرآن كريم اخلاق پيغمبر كى خبر ديتے ہوئے بيان كرتاہے كہ '' خدا كى رحمت سے آپ نے مؤمنين كے ساتھ نرمى اختيار كى اگر آپ(ص) كرخت مزاج اور سخت دل ہوتے تو لوگ آپ (ص) كے پاس سے بھا گ كھڑے ہوتے_

3 )آنحضرت(ص) كا كلام بہت ہى فصيح بليغ ہوتا تھا اور جب مزاح كے قالب ميں تبسم كيساتھ آپ (ص) گفتگو فرماتے تو كلام اور بھى زيادہ خوبصورت ہوجاتا تھا_

4 )رسول خدا (ص) مزاح فرماتے تھے ليكن اس بات كى رعايت ركھتے تھے كہ گفتگو معيوب اور حقيقت سے عارى نہ ہوجائے_

5 ) رسول خدا (ص) كى پيروى كرتے ہوئے اءمہ معصومين عليہم السلام بھى اپنے اصحاب كو مزاح اور بذلہ سنجى كى ذريعہ اپنے دينى بھائيوں كو مسرور كرنے كى ترغيب دلاتے رہتے تھے_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next