پیغمبر اکرم (ص) اور حسن كلام



اگر كوئي برا كہے تو اس كى طرف سے منہ پھيرليتے اگر باتوں ميں مجبوراً كوئي ايسى بات كہنى پڑتى جس كا بيان آپ (ص) كو پسند نہيں ہوتا تو اسے كنايہ ميں كہہ ڈالتے تھے اور جب خاموش ہوتے تو انكے پاس بيٹھے ہوئے لوگ باتيں كرنے لگتے تو اس وقت اصحاب كے سامنے آپ (ص) كے چہرہ پر دوسرے افراد سے زيادہ تبسم ہوتا ، آپ (ص) لوگوں كے ساتھ بہترين معاشرت ركھتے ، كبھى اتنا ہنستے كہ آپ (ص) كے جھوٹے دانٹ ظاہر ہوجاتے اور آ پ (ص) كى اقتدا و تعظيم ميں آپ (ص) كے اصحاب تبسم فرماتے تھے (2)


1) (ترجمہ احياء العلوم ج2 ص 105)_

2) (ترجمہ احياء العلوم ج2ص 1057)_

 

258

رسول خدا (ص) كا مزاح

رسول خدا (ص) كى صفت خندہ پيشانى تھى مزاح كى ساتھ اس ميں اور بھى اضافہ ہوجاتا تھا آپ(ص) اس حد تك مزاح فرماتے كہ كلام معيوب نہ ہوجائے ، جب گفتگو ميں عيب جوئي ، غيبت ، تہمت اور دوسرى آفتيں بھى ہوں تو وہ گفتگو ناپسنديدہ اور عيب بن جاتى ليكن حضور كى ذات گرامى ان تمام عيوب سے پاك تھي_

مزاح مگر حق

اسلامى تعليم كے مطابق اگر مزاح ميں تمسخر اور تحقير ہو تو يہ ناپسنديدہ طريقہ ہے ليكن اگر كھيل تماشا ہو بلكہ حق كے قالب ميں برادران دينى كو خوش كرنے كيلئے بات كہى جائے تو يہ پسنديدہ طريقہ ہے رسول خدا (ص) سے مزاح كى جو باتيں منقول ہيں وہ حقيقت سے خالى نہيں ہيں_

''قال رسول اللہ; انى لا مزح و لا اقول الا حقا'' (1)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next