پیغمبر اکرم (ص) اور شرح صدر



177

سوال كيا آپ نے اس كو كچھ عطا كرنے كے بعد فرمايا:'' كيا ميں نے تمہارے ساتھ حسن سلوك كيا ؟

اس عرب نے كہا : ' ' نہيں آپ (ص) نے ميرے ساتھ كوئي نيكى نہيں كى _ مسلمان بہت ناراض ہوئے اور انھوں نے اس كى تنبيہ كا ارادہ كيا آپ (ص) نے ان كو روكا آپ (ص) بزم سے اٹھے اور اس اعرابى كو لے كر اپنے گھر تشريف لائے اس كو كچھ اور سامان ديا پھر اس سے پوچھا كہ ميں نے تيرے ساتھ نيكى كى ؟ عرب نے كہا ہاں خدا آپ كے بال بچوں كو اچھا ركھے_

پيغمبر (ص) نے فرمايا: تم نے ابھى جو بات كہى تھى اس كى وجہ سے ميرے اصحاب ناراض ہوگئے تھے اگر تم كو يہ بات بھلى معلوم ہو تو ميرے اصحاب كے سامنے بھى چل كر وہى كہہ دو جو تم ابھى كہہ رہے تھے تا كہ ان كے دلوں ميں تمھارے خلاف جو بات ہے وہ نكل جائے _دوسرے دن جبپيغمبر(ص) مسجد ميں تشريف لائے تو آپ (ص) نے فرمايا كہ اس عرب سے ايك بات تم نے سنى تھى اس كے بعد ميں نے اس كو كچھ اور دے ديا اب ميرا خيال ہے كہ يہ راضى ہوگيا ہوگا عرب نے كہا جى ہاں ميں راضى ہوں خدا آپ (ص) كو اور آپ كے اہل و عيال كو خير سے نوازے پيغمبر (ص) نے فرمايا ايسے افراد كى مثال اس شخص كى ہے جس كا اونٹ بھاگ گيا ہو لوگوں نے اونٹ كے مالك كى مدد كے لئے اس كے پيچھے دوڑنا اور چلانا شروع كرديا ہو اونٹ ان آوازوں كو سن كر اور تيزى سے بھاگنے لگا ہو مالك نے كہا : ہو كہ آپ حضرات ہٹ جائيں مجھے اچھى طرح معلوم ہے كہ ميرا اونٹ كيسے قبضہ ميں آئے گا پھر وہ تھوڑا چارہ

 

178

اپنى مٹھى ميں ليكر آہستہ آہستہ اونٹ كے قريب آيا ہو اور چارہ دكھاتے دكھاتے اس نے اونٹ كو پكڑ ليا ہو_

اگر تم لوگوں كو ميں چھوڑ ديتا تو تم لوگ اس كو قتل كرديتے اور يہ شخص گمراہى كے عالم ميں جہنم ميں چلا جاتا_(1)

تسليم اور عبوديت

تمام اديان الہى كى بنياد اور اساس يہ ہے كہ خدا پر ايمان لايا جائے اور اس كے حكم كو بلا چون و چرا تسليم كرليا جائے ايمان اور تسليم اگر چہ دو ايسى چيزيں ہيں جن كا تعلق دل سے ہے ظاہرى طور پر يہ دكھائي نہيں ديتيں ليكن عمل اطاعت اور عبادت خدا كى منزل ميں يہ بات واضح ہوجاتى ہے اور يہ معلوم ہوجاتاہے كہ سچ اور جھوٹ كيا ہے ، صحيح اور غلط كيا ہے _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next