بچوں کے ساتھ پیغمبر اسلام(صلی الله علیه و آله وسلم)کا سلوک



بچے کی تربیت کہاں سے شروع کریں؟

تعلیم وتربیت کو مفیدبنانے کے لئے ضروری ہے کہ آج کل کے تصور کے برخلاف مذکورہ مدت سے پہلے ہی بچے کی تربیت اس کی پیدائش کے ابتدائی ہفتوں سے ہی شروع کرنا چاہئے ،پہلے صرف جسمانی مسائل اور پھر ایک سال کی عمر سے نفسیاتی مسائل کی طرف توجہ کی جانی چاہئے ۔

یہ نکتہ قابل ذکر ہے کہ بچے کے لئے وقت کی اہمیت یکساں نہیں ہوتی،کیونکہ ایک سال کی عمر میں ایک دن کی مدت،تیس سال کی عمر میںایک دن کی مدت سے کئی گنا طولانی ہوتی ہے ۔شاید یہ مدت جسمانی اور نفسیاتی حوادث کے لحاظ سے چھ گنا زیادہ ہو۔لہذا بچپن کے اس گرانقدر دور سے پھر پورا فائدہ اٹھانے میں غفلت نہیں کرنی چاہئے ۔اس بات کا قوی احتمال ہے کہ بچے کی ابتدائی چھ سال کی عمر کے دوران زندگی کے قواعد وضوابط کے نفاذ کانتیجہ یقینی ہے ۔(٣)

اسی لئے حضرت علی فرماتے ہیں:

''من لم یتعلّم فی الصّغر لم یتقدّم فی الکبر۔(٤)''

''جوبچپن میں کچھ نہ سیکھے وہ بڑا ہو کرآگے نہیں بڑھ سکتا ۔''

..............

١۔''باتربیت مکتبی آشنا شویم''،ص٧٧۔٧٨

٢۔''روانشناسی کودک''،ص٧٧

٣۔''راہ و رسم زندگی''،ص١١٨



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next