والدین کی نافرمانی کےدنیامیں منفی اثرات



 

پس دونوں آیتوں کامعنی ایک نہیں ہے بلکہ ہرآیت والدین کوخاص حالت میں مخاطب قراردے رہی ہے لیکن دونوں آیتوں کاہدف ایک ہے اوروہ ہے اولاد کی زندگی پر ظلم کرنے سے روکنا۔

 

پھرزمانہ جاہلیت میں لڑکے اورلڑکی کے درمیان امتیاز برتاجاتاتھا اورلڑکیوں کوزندہ درگورکرکے انتہائی قساوت قلبی اورسفاکانہ انداز میں ان کی زندگی کاخاتمہ کردیاجاتاتھا اورذرہ بھرانسانی جذبات واحساسات متاثرنہیں ہوتے تھے۔

 

”المختار من طرائف الامثال والاخبار “ کے مولف نقل کرتے ہیں کہ ”حضرت عمر سے زندگی کے عجیب ترین واقعات کے بارے میں سوال کیاگیاتوانہوں نے کہا دو واقعے ایسے ہیں ایک کویاد کرتاہوں ہنس پڑتاہوں اوردوسرے کویاد کرتاہوں تورودیتاہوں۔ پوچھاگیاہنسانے والاواقعہ کونسا ہے توانہوں نے جواب دیا میں زمانہ جاہلیت میں کھجور کے بنے ہوئے ایک بت کی عبادت کیاکرتاتھا جب سال ختم ہوجاتاتھا تومیں وہ بت کھالیا کرتاتھا اوراس کی جگہ کچی کھجوروں کادوسرا بت بنا کے رکھ دیتاتھا پوچھاگیادوسرا رلانے والا واقعہ کونسا ہے توکہنے لگے جب میں اپنی بیٹی زندہ درگورکرنے کے لئے گڑھا کھود رہاتھا تومیری داڑھی گرد وغبار سے اٹ گئی تھی اورمیری بیٹی میری داڑھی سے گردوغبار جھاڑرہی تھی اس کے باوجود میں نے اسے زندہ دفن کردیا“ [67]۔

 

اس وحشی، بہیمانہ اورانسانیت سوز رسم کے مقابلے میں اسلام نے حیات انسانی کے لئے ایک نئی فکر تشکیل دینے کابیڑا اٹھایاکہ زندگی فقط ایک حق نہیں ہے بلکہ یہ ایک الہی امانت ہے جسے خدائے تعالی نے انسان کے پاس ودیعت رکھاہے۔

 

لہذا بغیرشرعی جواز کے اس پرہرقسم کاتجاوز ایک ناقابل بخشش ظلم شمارکیاجائے گا اوراللہ تعالی کے علاوہ کسی طاقت کواس مقدس امانت کے چھیننے کاحق نہیں ہے وہی زندگی عطاکرتاہے اورصرف وہی اسے لینے کاحقدار ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next