والدین کی نافرمانی کےدنیامیں منفی اثرات



”قاضیوں کافیصلہ صحیح ہے اورتیراباپ اس معاملے میں غلطی پرہے کیونکہ صدقہ اللہ تعالی کے لئے مخصوص ہے اورجوچیزاللہ کے لئے مخصوص ہوجائے وہ واپس نہیں ہوتی لیکن تجھے چاہئے کہ اس معاملے میں اپنے باپ کی آوازپراپنی آوازبلندنہ کرے اوراگروہ اپنی آوازبلندبھی کرے تب بھی تواس سے نرم وآہستہ لہجے میں گفتگوکر“ [41]۔

 

خلاصہ یہ کہ والدین کے حقوق بہت عظیم اوربلندہیں اوراللہ تعالی نے ان کے حق کواپنے حق کے ساتھ ذکرکیاہے اگرچہ دونوں کے مرتبے مختلف وجداگانہ ہیں حق خدااس کی عبادت ہے حق والدین ان کے ساتھ حسن سلوک ہے اورقرآن کریم نے ماں کی بیشتر قربانیوں کی وجہ سے اسے اوربڑاحق دیاہے اورسیرت نبویہ میں اس مسئلے کوخاص اہمیت حاصل ہے اوروالدین کی نافرمانی کوایک عظیم گناہ تصورکیاگیاہے اورآئمہ نے امت کی رہبری کرتے ہوئے والدین کے مقام کومحفوظ کرنے کے لئے کئی ایک نہج سے کام کیاہے چنانچہ اس سلسلے میں وارد ہونے والی آیات کی تفسیرکی، اخلاقی اوروجدانی ماحول میں اس کوپرکھا اس کے لئے حکم شرعی کومعین کیاپھروالدین کے حقوق کوتفصیل کے ساتھ بیان کیااوران کی نافرمانی کے اثرات کودنیوی واخروی لحاظ سے پیش کیااوروالدین کے ساتھ اپنی روش کوآئندہ نسلوں کے لئے بہترین نمونے کی حیثیت دی۔

 

اولاد کے حقوق

اسلام نے اولاد کوباپ کی صلب اورماںکے رحم میں بھی ایک بنیادی حق کی ضمانت دی ہے اوروہ حق وجودہے اس کی دلیل یہ ہے کہ اسلامی تعلیمات نے نسل بڑھانے اوراولادحاصل کرنے کے سلسلے میں انسان کی حوصلہ افزائی کی ہے نیز کثرت اولاد کے لئے اس کی طبیعت کوبرانگیختہ کیاہے اوراس کی محدودیت کوناپسند جاناہے حتی کہ قرآن کریم اولاد کودنیاوی زندگی کی زینت شمارکرتے ہوئے فرماتاہے :

المال والبنون زینة الحیاة الدنیا… [42]۔

”مال اوراولاد دنیاوی زندگی کے لئے زینت ہیں“۔

اورہماری رہنمائی کے لئے انبیاء، کے واقعات نقل کرتاہے کہ وہ اپنی دعاؤں میں صالح اولاد کی تمناکرتے تھے۔ مثلا حضرت ابراہیم کی دعا اوراس کی قبولیت کویوں بیان کرتاہے :

رب ھب لی من الصالحین فبشرناہ بغلام حلیم …۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next