حضرت امام محمدباقرعليه السلام



          تخت سلطنت پربیٹھنے Ú©Û’ بعدہشام بن عبدالملک حج Ú©Û’ لیے گیاوہاں اس Ù†Û’ امام محمدباقرعلیہ السلام کودیکھاکہ مسجدالحرام میں بیٹھے ہوئے لوگوں کوپند ونصائح سے بہرہ ورکررہے ہیں یہ دیکھ کر ہشام Ú©ÛŒ دشمنی Ù†Û’ کروٹ Ù„ÛŒ اوراس Ù†Û’ دل میں سوچاکہ انہیں ذلیل کرناچاہئے اوراسی ارادہ سے اس Ù†Û’ ایک شخص سے کہاکہ جاکران سے کہوکہ خلیفہ پوچھ رہے ہیں کہ حشرکے دن آخری فیصلہ سے قبل لوگ کیاکھائیں اورپئیں Ú¯Û’ اس Ù†Û’ جاکرامام علیہ السلام Ú©Û’ سامنے خلیفہ کاسوال پیش کیاآپ Ù†Û’ فرمایاجہاں حشرونشرہوگاوہاں میوے داردرخت ہوں گے،وہ لوگ انہیں چیزوں کواستعمال کریں Ú¯Û’ بادشاہ Ù†Û’ جواب سن کرکہایہ بالکل غلط ہے کیونکہ حشرمیں لوگ مصیبتوں اوراپنی پریشانیوں میں مبتلاہوں Ú¯Û’ ان کوکھانے پینے کاہوش کہاں ہوگا؟ قاصدنے بادشاہ کاگفتہ نقل کردیا،حضرت Ù†Û’ قاصدسے فرمایاکہ جاؤاور بادشاہ سے کہوکہ تم Ù†Û’ قران بھی پڑھاہے یانہیں،قرآن میں یہ نہیں ہے کہ ”جہنم“ Ú©Û’ لوگ جنت والوں سے کہیں Ú¯Û’ کہ ہمیں پانی اورکچھ نعمتیں دیدوکہ Ù¾ÛŒ اورکھالیں اس وقت وہ جواب دیں Ú¯Û’ کہ کافروں پرجنت Ú©ÛŒ نعمتیں حرام ہیں (Ù¾ Û¸ ،رکوع Û±Û³) توجب جہنم میں بھی لوگ کھاناپینانہیں بھولیں Ú¯Û’ توحشرونشرمیں کیسے بھول جائیں Ú¯Û’ جس میں جہنم سے Ú©Ù… سختیاں ہوں Ú¯ÛŒ اوروہ امیدوبیم اورجنت ودوزخ Ú©Û’ درمیان ہوں Ú¯Û’ یہ سن کرہشام شرمندہ ہوگیا(ارشادمفید ص Û´Û°Û¸ ،تاریخ آئمہ ص Û´Û±Û´) Û”

حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام کی دمشق میں طلبی

          علامہ مجلسی اورسیدابن طاؤس رمقطرازہیں کہ ہشام بن عبدالملک اپنے عہدحکومت Ú©Û’ آخری ایام میں حج بیت اللہ Ú©Û’ لیے مکہ معظمہ میں پہنچاوہاں حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام اورحضرت امام جعفرصادق علیہ السلام بھی موجودتھے ایک دن حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام Ù†Û’ مجمع عام میں ایک خطبہ ارشادفرمایاجس میں اورباتوں Ú©Û’ علاوہ یہ بھی کہاکہ ہمیں روئے زمین پرخداکے خلیفہ اورا سکی حجت ہیں ،ہمارادشمن جہنم میں جائے گا،اورہمارادوست نعمات جنت سے متنعم ہوگا۔

          اس خطبہ Ú©ÛŒ اطلاع ہشام کودی گئی ،وہ وہاں توخاموش رہا،لیکن دمشق پہنچنے Ú©Û’ بعدوالی مدینہ کوفرمان بھیجاکہ محمدبن علی اورجعفربن محمدکومیرے پاس بھیجدے ØŒ چنانچہ آپ حضرات دمشق پہنچے وہاں ہشام Ù†Û’ آپ کوتین روزتک اذن حضورنہیں دیاچوتھے روزجب اچھی طرح دربارکوسجالیا،توآپ کوبلوابھیجاآپ حضرات جب داخل دربارہوئے توآپ کوذلیل کرنے Ú©Û’ لیے آپ سے کہاکہ ہمارے تیراندازوں Ú©ÛŒ طرح آپ بھی تیراندازی کریں حضرت امام محمدباقر Ù†Û’ فرمایا کہ میں ضعیف ہوگیاہوں مجھے اس سے معاف رکھ، اس Ù†Û’ بہ قسم کہاکہ یہ ناممکن ہے پھرایک کمان آپ کودلوایاآپ Ù†Û’ ٹھیک نشانہ پرتیرلگائے ØŒ یہ دیکھ کروہ حیران رہ گیا اس Ú©Û’ بعدامام Ù†Û’ فرمایا، بادشاہ ہم معدن رسالت ہیں،ہمارامقابلہ کسی امرمیں کوئی نہیں کرسکتا،یہ سن کرہشام کوغصہ آگیا،وہ بولاکہ آب لوگ بہت بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں آپ Ú©Û’ دادعلی بن ابی طالب Ù†Û’ غیب کادعوی کیاہے آپ Ù†Û’ فرمایابادشاہ قرآن مجیدمیں سب Ú©Ú†Ú¾ موجود ہے اورحضرت علی امام مبین تھے انہیں کیانہیں معلوم تھا(جلاء العیون)Û”

          ثقةالاسلام علامہ کلینی تحریرفرماتے ہیں کہ ہشام Ù†Û’ اہل دربارکوحکم دیاتھاکہ میں محمدبن علی(امام محمدباقرعلیہ السلام) کوسردربارذلیل کروں گا تم لوگ یہ کرناکہ جب میں خاموش ہوجاؤں توانہیں کلمات ناسزاکہنا،چنانچہ ایساہی کیاگیاآخرمیں حضرت Ù†Û’ فرمایا،بادشاہ یادرکھ ہم ذلیل کرنے ذلیل نہیں ہوسکتے ،خداوندعالم Ù†Û’ ہمیں عزت دی ہے،اس میں ہم منفردہیں یادرکھ عاقبت Ú©ÛŒ شاہی متقین Ú©Û’ لیے ہے یہ سن کرہشام Ù†Û’ فامربہ الی الحبس آپ کوقیدکرنے کاحکم دیدیا،چنانچہ آپ قیدکردیئے گئے۔

          قیدخانہ میں داخل ہونے Ú©Û’ بعدآپ Ù†Û’ قیدیوں Ú©Û’ سامنے ایک معجزنماتقریر Ú©ÛŒ جس Ú©Û’ نتیجہ میں قیدخانہ Ú©Û’ اندرکہرام عظیم برپاہوگیا،بالآخرقیدخانہ Ú©Û’ داروغہ Ù†Û’ ہشام سے کہاکہ اگرمحمدبن علی زیادہ دنوں قیدرہے توتیری مملکت کانظام منقلب ہوجائے گاان Ú©ÛŒ تقریرقیدخانہ سے باہربھی اثرڈال رہی ہے اورعوام میں ان Ú©Û’ قیدہونے سے بڑاجوش ہے یہ سن کرہشام ڈرگیااوراس Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ رہائی کاحکم دیااورساتھ یہ بھی اعلان کرادیاکہ نہ آپ کوکوئی مدینہ پہنچانے جائے اورنہ راستے میں آپ کوکوئی کھاناپانی دے، چنانچہ آپ تین روزکے بھوکے پیاسے داخل مدینہ ہوئے۔

          وہاں پہنچ کرآپ Ù†Û’ کھانے پینے Ú©ÛŒ سعی،لیکن کسی Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ نہ دیا، بازارہشام Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے بندتھے یہ حال دیکھ کرآپ ایک پہاڑی پرگئے اورآپ Ù†Û’ اس پرکھڑے ہوکرعذاب الہی کاحوالہ دیایہ سن کرایک پیرمردبازارمیں کھڑاہوکرکہنے لگا بھائیو!سنو،یہی وہ جگہ ہے جس جگہ حضرت شعیب نبی Ù†Û’ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوکرعذاب الہی Ú©ÛŒ خبردی تھی اورعظیم ترین عذاب نازل ہواتھا میری بات مانواوراپنے کوعذاب میں مبتلانہ کرویہ سن کرسب لوگ حضرت Ú©ÛŒ خدمت میں حاضرہوگئے اورآپ Ú©Û’ لیے ہوٹلوں Ú©Û’ دروازے کھول دئیے (اصول کافی)Û”

          علامہ مجلسی لکھتے ہیں کہ اس واقعہ Ú©Û’ بعدہشام Ù†Û’ والی مدینہ ابراہیم بن عبدالملک کولکھاکہ امام محمدباقرکوزہرسے شہیدکردے (جلاء العیون ص Û²Û¶Û²) Û”

          کتاب الخرائج والبحرائح میں علامہ راوندی لکھتے ہیں کہ اس واقعہ Ú©Û’ بعدہشام بن عبدالملک Ù†Û’ زیدبن حسن Ú©Û’ ساتھ باہمی سازش Ú©Û’ ذریعہ امام علیہ السلام کودوبارہ دمشق میںطلب کرناچاہالیکن والی مدینہ Ú©ÛŒ ہمنوائی حاصل نہ ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے اپنے ارادہ سے بازآیا اس Ù†Û’ تبرکات رسالت جبرا طلب کئے اورامام علیہ السلام Ù†Û’ بروایتے ارسال فرمادئیے۔

دمشق سے روانگی اورایک راہب کامسلمان ہونا



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next