آج کے دور میں اسلامی قوانین کی معنویت



ترجمہ: ”یہ زندوں کی آبادی نہیں بلکہ مردوں کی بستی ہے، جو اٹھنے اور اٹھائے جانے سے بے خبر پڑے ہیں“

آج ساری دنیا میں مسلمانوں کے عمومی زوال کا بڑا سبب یہ ہے کہ اپنے چشمہ حیات سے ان کا رشتہ کمزور ہوگیا ہے انھوں نے اس قانونی نظام کو سردخانے میں ڈال دیا ہے، جو نہ صرف ان کی زندگی و تشخص کو ضمانت فراہم کرتا ہے بلکہ ساری انسانیت کی حیات وارتقا کا راز بھی اس میں پوشیدہ ہے، مسلمانوں کی مثال اس کائنات ارضی میں دل کی ہے دل سے صالح خون جاری ہوگا تو سارے عالم کا نظام درست رہے گا اور دل کا نظام کمزور ہوگا تو سارے عالم پر اس کا اثر پڑے گا ۔ لیکن مسلمان اپنا یہ مقام بھول گئے ان کو اپنی حقیقت کا عرفان نہ رہا انھیں یاد نہ رہا کہ وہ کس خدائی منصب اور خدائی نظام کو لے کر اس انسانی دنیا میں آئے ہیں؟ انسانیت کتنی پیاسی ہے؟ قوموں کو ان کی کتنی ضرورت ہے؟ انھوں نے اپنے اوپر غفلت وخود فراموشی کی چادر تان لی اور اقوام عالم کو وادیٴ ظلمات میں جنگل کی بھیڑ کی طرح بھٹکنے کے لئے چھوڑ دیا، بلکہ وہ بھی دنیا کی دوسری قوموں کی طرح مادہ پرستی، دنیا طلبی، بدمستی وعیش کوشی کے میدان میں کود پڑے اور ابلیسی نظام یہی چاہتا تھا کہ دوسروں کو جگانے والی قوم خود سوجائے، بارخلافت اٹھانے والی جماعت خود تھک کر بیٹھ جائے اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا سوتا خشک ہوکر رہ جائے ۔

بقول ڈاکٹر اقبال۔

ہر نفس ڈرتا ہوں اس امت کی بیداری سے میں

ہے حقیقت جس کے دیں کی احتساب کائنات

کاش کوئی ایسی صورت پیدا ہوتی کہ مسلمان پھر اپنے گھر کی طرف پلٹیں، اپنا کھویا ہوا خزانہ واپس لیں، انھیں ایسی آنکھ نصیب ہو کہ وہ ہیرے موتی اور کنکر پتھر میں فرق کرسکیں اور وہ پوری بصیرت کے ساتھ جان سکیں کہ انسانوں کا بنایا ہوا مصنوعی نظام کبھی خالق کائنات کے عطا کردہ قانونی نظام کا ہم پلہ نہیں ہوسکتا پھر یہ کیسی نادانی ہے؟ کہ خالق کا آستانہ چھوڑ کر دنیا مخلوق کے پیچھے دوڑ رہی ہے ۔

اولٰئک یدعون الی النار واللّٰہ یدعو الی الجنة (البقرة:۲۲۱)

ترجمہ: ”دنیا والے آگ کی طرف بلارہے ہیں اور اللہ تمہیں جنت کی طرف پکاررہا ہے“

مگر اکثر لوگ رحمن کی پکار کے بجائے شیطان کے بلاوے پر کان دھررہے ہیں ۔ (قوانین عالم میں اسلامی قانون کا امتیاز، ج:۱، ص:۵۵-۵۷)

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next